کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 250
مغیرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ( إِنَّ کَذِبًا عَلَیَّ لَیْسَ کَکَذِبٍ عَلٰی أَحَدٍ، مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ ) [1] ’’ بے شک میرے اوپر جھوٹ گھڑنا کسی اور پر جھوٹ گھڑنے کی طرح نہیں ہے۔جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولے تووہ یقین کر لے کہ اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔‘‘ اور سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَن یَّقُلْ عَلَیَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ ) [2] ’’ جس نے میری طرف ایسی بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی، تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔‘‘ جبکہ آج کل بہت سے لوگ بڑی جسارت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی حدیثوں کو منسوب کرتے ہیں اور انھیں خوب پھیلاتے اور مزے لے لے کر بیان کرتے ہیں۔خصوصا سوشل میڈیا پر ایسی ’حدیثیں ‘ بکثرت گردش کر رہی ہیں جو بالکل بے بنیاد ہیں اور ان کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔لہٰذا ایسی تمام ’ احادیث ‘ کی نشر واشاعت سے پرہیز کرنا چاہئے۔ورنہ یہ بات یادر کھیں کہ جس شخص کو یہ معلوم ہو کہ یہ جھوٹی حدیث ہے، پھر وہ اسے لوگوں میں بیان کرے یا اسے کسی بھی طریقے سے پھیلائے تو وہ جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( مَنْ حَدَّثَ عَنِّیْ بِحَدِیْثٍ یَرَی أَنَّہُ کَذِبٌ فَہُوَ أَحَدُ الْکَاذِبِیْنَ ) [3] ’’ جو شخص مجھ سے ایسی حدیث بیان کرے جس کے بارے میں اسے معلوم ہو کہ یہ جھوٹی ہے، تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم احادیث بیان کرنے میں انتہائی احتیاط کرتے تھے کہ کہیں کوئی ایسا لفظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہ ہو جائے جو آپ نے نہ کہا ہو۔ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا : میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثیں بیان کرتے ہوئے نہیں سنتا جیسا کہ فلاں، فلاں بیان کرتے ہیں ! تو انھوں نے جواب دیا : میں کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا نہیں ہوا، بلکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا :
[1] صحیح البخاری :1291، صحیح مسلم :4 [2] صحیح البخاری : 109 [3] مسلم فی المقدمۃ، جامع الترمذی : 2874، سنن ابن ماجہ :38