کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 25
9۔عرش باری تعالیٰ کا سایہ جو انسان ریاکاری سے بچتے ہوئے انتہائی خفیہ انداز سے صدقہ کرے اور اس کا مقصود صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول ہو تو وہ قیامت کے روز عرش الٰہی کے سائے تلے ہو گا۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:( سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللّٰہُ فِیْ ظِلِّہٖ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہُ … وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِیْنُہُ ) ’’ سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے ( عرش کے ) سائے تلے جگہ دے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا……ان میں سے ایک شخص وہ ہے جس نے اس طرح خفیہ طور پر صدقہ کیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔‘‘[1] 10۔جہنم کے عذاب سے نجات اور جنت میں داخلہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ اِِنَّکُمْ لَذَآئِقُو الْعَذَابِ الْاَلِیْمِ ٭ وَمَا تُجْزَوْنَ اِِلَّا مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ٭ اِِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الْمُخْلَصِیْنَ ٭ اُوْلٰٓئِکَ لَہُمْ رِزْقٌ مَّعْلُوْمٌ٭ فَوَاکِہُ وَہُمْ مُکْرَمُوْنَ ٭ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ ٭ عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ ٭ یُطَافُ عَلَیْہِمْ بِکَاْسٍ مِّنْ مَّعِیْنٍ ٭ بَیْضَآئَ لَذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِیْنَ ٭ لاَ فِیْہَا غَوْلٌ وَلاَ ہُمْ عَنْہَا یُنْزَفُوْنَ ٭ وَعِنْدَہُمْ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ عِیْنٌ ٭ کَاَنَّہُنَّ بَیْضٌ مَّکْنُوْنٌ ﴾ [2] ’’ یقینا تمھیں دردناک عذاب چکھنا ہے۔اور تمھیں تمھارے اعمال کا ہی بدلہ دیا جائے گا۔سوائے اللہ کے مخلص بندوں کے۔انہی کیلئے ہمیشہ باقی رہنے والی روزی مقرر ہے، انواع واقسام کے پھل۔اور وہ نعمتوں والی جنت میں معزز ومکرم ہوں گے۔آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے۔انھیں بہتی ہوئی شراب کا جام پیش کیا جائے گا۔وہ شراب سفید اور پینے والوں کیلئے لذیذ ہوگی۔نہ اس سے سر چکرائے گا اور نہ ہی اس سے ان کی عقل ماری جائے گی۔اور ان کے پاس نیچی نگاہ رکھنے والی بڑی آنکھوں والی حوریں ہونگی۔جو چھپائے ہوئے انڈوں کی مانند نہایت خوبصورت ہونگی۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اخلاص اختیار کرنے اور اپنے فضل وکرم کے ساتھ اخلاص کے فوائد وثمرات کو حاصل کرنے کی توفیق دے۔آمین
[1] صحیح البخاری :660، صحیح مسلم :1031 [2] الصافات37:38۔49