کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 249
لِّتَفْتَرُوا عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ إِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُونَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ لاَ یُفْلِحُونَ٭مَتَاعٌ قَلِیْلٌ وَّلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ ﴾[1]
’’جو جھوٹ تمھاری زبانوں پر آ جائے اس کی بناء پر یہ نہ کہا کرو کہ یہ چیز حلال ہے اور یہ حرام ہے اور اس طرح تم اللہ تعالی پر جھوٹ افترا کرنے لگو۔جو لوگ اللہ تعالی پر جھوٹ افترا کرتے ہیں وہ کبھی فلاح نہیں پاتے۔(ایسے جھوٹ کا ) فائدہ تو تھوڑا سا ہے مگر ( آخرت میں ) ان کیلئے المناک عذاب ہے۔‘‘
اسی طرح اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
﴿ قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ ﴾[2]
’’ آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے بے حیائی کے تمام کاموں کو حرام قرار دیا ہے خواہ وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ، اسی طرح گناہ کو اور ناحق سرکشی کو بھی حرام قراردیا ہے۔اور ( یہ بھی حرام کردیا ہے کہ ) تم لوگ اللہ کا شریک ایسی چیزوں کو ٹھہراؤ جن کی عبادت کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں نازل کی ہے۔اور ( یہ بھی حرام کردیا ہے کہ) تم اللہ پر وہ باتیں کہو جن کا تمھیں علم نہیں ہے۔‘‘
3۔اللہ تعالی، یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، یا اس کی کتاب ( قرآن مجید ) کا مذاق اڑانا
اللہ تعالی یا اس کی آیات یا اس کے احکام یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانا کفر ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿ وَلَئِنْ سَاَلْتَھُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ قُلْ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَھْزِئُ وْنَ ٭ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ﴾[3]
’’ اور اگر آپ ان سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی گپ شپ کرتے تھے اور دل بہلاتے تھے۔آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگ اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کا مذاق اڑاتے تھے ؟ اب جھوٹی معذرت نہ پیش کرو، تم لوگ ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر ہو چکے ہو۔‘‘
4۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنا
من گھڑت باتوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
[1] النحل16 :116۔117
[2] الأعراف7 :33
[3] التوبۃ9 :65۔66