کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 248
’’ اے زبان ! تم خیر کی گفتگو کیا کرو، اِس طرح بہت سے فوائد حاصل کرلوگی۔ا وربری گفتگوسے خاموش رہا کرو، اِس طرح محفوظ رہوگی۔قبل اِس کے کہ تمھیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔‘‘ اس کے بعد کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ( أَکْثَرُ خَطَایَا ابْنِ آدَمَ فِیْ لِسَانِہٖ ) [1] ’’ ابن آدم کی اکثر غلطیاں اس کی زبان میں ہوتی ہیں۔‘‘ لہٰذا ہم سب کو اپنی زبانوں کی حفاظت کرنی اور اسے کنٹرول کرنا چاہئے۔اور اسے ناحق گفتگو سے بچانا چاہئے۔آئیے آج کے خطبۂ جمعہ میں زبان سے صادر ہونے والی آفتوں، مصیبتوں اور غلطیوں کی نشاندہی کریں اور عزم کریں کہ ہم اللہ کے حکم سے اپنی زبانوں کو ان تمام لغزشوں سے پاک رکھنے کی کوشش کریں گے۔اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق دے۔ زبان کی آفتیں 1۔زبان کے ساتھ شرکیہ الفاظ بولنا ’زبان ‘کی سب سے بڑی آفت ومصیبت یہ ہے کہ کوئی شخص اُس سے شرکیہ الفاظ بولے۔مثلا وہ غیر اللہ کو مدد کیلئے پکارے، یا اس سے دعا مانگے، یا کسی کی تعریف میں اِس قدر غلو کرے کہ اسے ان اختیارات کا مالک قرار دے جو اللہ تعالی نے اپنے پاس رکھے ہیں۔’ زبان ‘ سے شرکیہ الفاظ بولنا اِس قدر سنگین گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے اللہ تعالی انسان کے تمام نیک اعمال کو غارت کردیتا ہے۔ 2۔اللہ تعالی پر افتراپردازی کرنا یعنی اللہ تعالی پر جھوٹ گھڑنا۔مثلا کوئی شخص یہ کہے کہ اللہ تعالی کی اولاد ہے۔یا وہ یہ کہے کہ اللہ تعالی نے فلاں کام کا حکم دیا ہے، جبکہ حقیقت میں اللہ تعالی نے اس کا حکم نہ دیا ہو۔یا وہ یہ کہے اللہ تعالی نے فلاں کام سے منع کیا ہے جبکہ حقیقت میں اللہ تعالی نے اس سے منع نہ کیا ہو۔یا وہ بغیر علم کے فتوی دیتے ہوئے حلال کو حرام یا حرام کو حلال قرار دے دے۔یعنی وہ حلت وحرمت کے خود ساختہ احکام کو اللہ تعالی کی طرف منسوب کردے۔ اللہ تعالی نے اپنے اوپر افتراپردازی کو حرام قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ہَـذَا حَلَالٌ وَّہَـذَا حَرَامٌ
[1] السلسلۃ الصحیحۃ :534، صحیح الترغیب :2872