کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 246
کی نافرمانی سے بچتے رہو۔اور دوسری یہ ہے کہ تم سیدھی، سچی اور برحق گفتگو کیا کرو۔ان دونوں باتوں پر عمل کرنے سے جو دو فائدے حاصل ہوتے ہیں ان میں سے پہلا یہ ہے کہ اللہ تعالی تمھارے کاموں کو سنوار دے گا اور تمھارے اعمال کی اصلاح کردے گا۔دوسرا یہ ہے کہ اللہ تعالی تمھارے گناہوں کو معاف کردے گا۔ اگر ہم یہ دونوں فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اللہ تعالی کے ان دونوں حکموں پر عمل کرنا ہوگا۔ ٭انسان کے جسم میں ’زبان ‘ کی کیا حیثیت ہے ! اور اس کے جائز وناجائز استعمال پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ! اِس کا اندازہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث مبارک سے لگایا جا سکتا ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِذَا أَصْبَحَ ابْنُ آدَمَ فَإِنَّ الْأَعْضَائَ کُلَّہَا تُکَفِّرُ اللِّسَانَ فَتَقُولُ : اتَّقِ اللّٰہَ فِیْنَا، فَإِنَّمَا نَحْنُ بِکَ، فَإِنِ اسْتَقَمْتِ اسْتَقَمْنَا،وَإِنِ اعْوَجَجْتِ اعْوَجَجْنَا ) [1] ’’ جب ابن آدم صبح کرتا ہے تو اس کے تمام اعضاء انتہائی عاجزی کے ساتھ زبان سے التماس کرتے ہیں کہ ہمارے معاملے میں اللہ تعالی سے ڈرتے رہنا، کیونکہ ہم تمھارے ساتھ معلق ہیں۔اگر تم سیدھی رہی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے۔اور اگر تم ٹیڑھی ہوگئی تو ہم بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔‘‘ اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کے تمام اعضاء کی اصلاح وعدم اصلاح کا دار ومدار زبان پر ہے۔اگر زبان کو قابو میں رکھا جائے اور اس سے سیدھی، سچی اور برحق گفتگو کی جائے تو باقی اعضاء کی بھی اصلاح ہو جاتی ہے اور اگر زبان کو بے لگام چھوڑ دیا جائے اور اس سے ٹیڑھی، جھوٹی اور حق کے خلاف گفتگو کی جائے تو باقی اعضاء بھی بگڑ جاتے ہیں۔ ٭ ’زبان ‘ سے نکلے ہوا ایک ایک لفظ اہمیت رکھتا ہے۔چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ( إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللّٰہِ لَا یُلْقِیْ لَہَا بَاًلا، یَرْفَعُ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَاتٍ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللّٰہِ لَا یُلْقِیْ لَہَا بَالًا، یَہْوِیْ بِہَا فِیْ جَہَنَّمَ ) [2] ’’ بے شک ایک بندہ اللہ تعالی کو راضی کرنے والا ایک کلمہ بولتا ہے، جس کی وہ کوئی خاص پرواہ نہیں کرتا، لیکن اللہ تعالی اس کی وجہ سے اس کے درجات بلند کردیتا ہے۔اور ایک بندہ اللہ تعالی کو ناراض کرنے والا ایک کلمہ بولتا ہے، جس کی وہ کوئی خاص پرواہ نہیں کرتا، لیکن اللہ تعالی اسے اس کی وجہ سے جہنم میں گرا دیتا ہے۔‘‘ اور بلال بن حارث المزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :
[1] جامع الترمذی :2407۔وصححہ الألبانی [2] صحیح البخاری: 6478