کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 243
( اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِرِ ) [1] ’’ دنیا مومن کی جیل ہے اور کافر کی جنت ہے۔‘‘ یعنی مومن یہ سمجھے کہ وہ جیل میں ہے، جس میں اسے حرام اور مکروہ شہوات سے منع کردیا گیا ہے۔اور اسے بامشقت عبادات کا حکم دیا گیا ہے۔چنانچہ وہ محرمات سے بچتے ہوئے اور با مشقت عبادات کو انجام دیتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوگا تواس کی سختیوں سے چھٹکارا پاکر جنت کی دائمی نعمتوں میں چلا جائے گا۔جبکہ کافر کا معاملہ اِس کے بر عکس ہے، جس کیلئے دنیا ہی جنت ہے، اِس کے بعد اُس کیلئے دائمی عذاب ہی عذاب ہے۔والعیاذ باللہ عزیز القدر بھائیو اور بزرگو ! خطبہ کے آخر میں ہم ایک حدیث آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔اِسے اچھی طرح ذہن نشین کرلیں اور ہمیشہ اسے اپنے مد نظر رکھیں۔ کبشۃ الأنماری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أُحَدِّثُکُمْ حَدِیْثًا فَاحْفَظُوہُ )) ’’میں تمھیں ایک حدیث بیان کرنے لگا ہوں اسے اچھی طرح ذہن نشین کر لو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((إِنَّمَا الدُّنْیَا لِأَرْبَعَۃِ نَفَرٍ )) ’’دنیا چار آدمیوں کیلئے ہے۔‘‘ ((عَبْدٌ رَزَقَہُ اللّٰہُ مَالًا وَعِلْمًا، فَہُوَ یَتَّقِیْ فِیْہِ رَبَّہُ وَیَصِلُ فِیْہِ رَحِمَہُ وَیَعْلَمُ لِلّٰہِ فِیْہِ حَقًّا، فَہٰذَا بِأَفْضَلِ الْمَنَازِلِ )) ’’ ایک وہ جسے اللہ تعالی مال اور علم دونوں عطا کرے۔پھر وہ مال کے سلسلے میں اپنے رب سے ڈرتا ہو، صلہ رحمی کرتا ہو اور اس میں جو اللہ کا حق ہے وہ اسے بھی ادا کرتا ہو۔تو یہ سب سے افضل درجے پر فائز ہے۔‘‘ ((وَعَبْدٌ رَزَقَہُ اللّٰہُ عِلْمًا وَلَمْ یَرْزُقْہُ مَالًا، فَہُوَ صَادِقُ النِّیَّۃِ، یَقُولُ : لَوْ أَنَّ لِیْ مَالًا لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ، فَہُوَ نِیَّتُہُ فَأَجْرُہُمَا سَوَائٌ )) ’’ دوسرا وہ جسے اللہ تعالی نے علم تو دیا ہو لیکن مال عطا نہ کیا ہو۔تو وہ سچا ارادہ کرتے ہوئے کہے : اگر میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی پہلے شخص کی طرح خرچ کرتا۔لہذا اِس کا اور اُس پہلے شخص کا اجر برابر ہے۔‘‘ ((وَعَبْدٌ رَزَقَہُ اللّٰہُ مَالًا وَلَمْ یَرْزُقْہُ عِلْمًا، فَہُوَ یَخْبِطُ فِیْ مَالِہٖ بِغَیْرِ عِلْمٍ لَا یَتَّقِیْ فِیْہِ رَبَّہُ وَلَا
[1] صحیح مسلم : 2956