کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 238
موقع مل جائے تو میں نیک کام کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں۔‘‘
محترم بھائیو اور بزرگو ! آخرت میں اللہ تعالی نے اپنے متقی اور پرہیزگار بندوں کیلئے کیا کچھ تیار کیا ہے ! اِس کا اندازہ اِس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جنت میں سب سے نچلے مرتبے والے جنتی کو جو جنت ملے گی وہ اِس دنیا کے کسی بھی بادشاہ کی مملکت سے دس گنا بڑی ہوگی۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :
’’ حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ تعالی سے سوال کیا کہ جنت میں سب سے نچلے درجے والا جنتی کیسا ہو گا ؟ تو اللہ تعالی نے جواب دیا : وہ وہ آدمی ہو گا جو جنت والوں کے جنت میں چلے جانے کے بعد آئے گا۔اس سے کہا جائے گا : جنت میں داخل ہو جاؤ۔وہ کہے گا : اے میرے رب! میں کیسے جاؤں جبکہ تمام لوگوں نے اپنے اپنے گھر سنبھال لئے ہیں اور سب نے اپنا اپنا انعام وصول کرلیا ہے! اسے کہا جائے گا : کیا تجھے یہ پسند ہے کہ دنیا کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کی پوری مملکت جیسی مملکت تجھے عطا کردی جائے ؟ وہ کہے گا : اے رب ! میں راضی ہوں؟ اللہ تعالی کہے گا : میں نے تجھے اس کی مملکت جیسی ایک مملکت، اس جیسی ایک اور، اس جیسی ایک اور، اس جیسی ایک اور، اس جیسی ایک اور مملکت عطا کردی ہے۔وہ کہے گا : اے میرے رب ! میں راضی ہوں۔
پھر اللہ کہے گا : (( ہٰذَا لَکَ وَعَشْرَۃُ أَمْثَالِہٖ، وَلَکَ مَا اشْتَہَتْ نَفْسُکَ، وَلَذَّتْ عَیْنُکَ ))
’’ یہ بھی تیرے لئے ہے اور میں تجھے اس جیسی دس مملکتیں اور عطا کرتا ہوں۔اور تیرے لئے ہر وہ چیز ہے جس کی تو تمنا کرے گا اور جس سے تیری آنکھوں کو لذت ملے گی۔‘‘
وہ کہے گا : اے میرے رب ! میں راضی ہو گیا ہوں۔
حضرت موسی علیہ السلام نے کہا : اے میرے رب ! ( یہ تو ہوا نچلے درجے والا جنتی ) تو جنت میں سب سے اونچے درجے والے جنتی کیسے ہونگے؟ اللہ تعالی نے کہا:
((أُولٰئِکَ الَّذِیْنَ أَرَدْتُّ غَرَسْتُ کَرَامَتَہُمْ بِیَدِیْ وَخَتَمْتُ عَلَیْہَا فَلَمْ تَرَ عَیْنٌ،وَلَمْ تَسْمَعْ أُذُنٌ،وَلَمْ یَخْطُرْعَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ)) [1] ’’ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں میں نے چن لیا ہے اورمیں نے ان کی عزت اپنے ہاتھ سے گاڑھ دی ہے اور اس پر مہر لگا دی ہے (یعنی اب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔) اور ان کیلئے وہ کچھ تیار کیا ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے، نہ اس کے بارے میں کسی کان نے کچھ سنا ہے اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں اس کا تصور آ سکتا ہے۔‘‘
[1] صحیح مسلم۔کتاب الایمان باب أدنی أہل الجنۃ منزلۃ فیہا :189