کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 237
’’ یہ سب کچھ دنیوی زندگی کا سامان ہے۔اور بہتر ٹھکانا اللہ ہی کے پاس ہے۔‘‘
اِس کے بعد ان تمام چیزوں سے بہتر چیز کی نشاندہی اور اس کی طرف ترغیب دیتے ہوئے فرمایا :
﴿قُلْ اَؤُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِکُمْ لِلَّذِیْنَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّھِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا وَ اَزْوَاجٌ مُّطَھَّرَۃٌ وَّ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ ﴾[1]
’’ آپ کہہ دیجئے : کیا میں تمھیں ایسی چیزوں کی خبر نہ دوں جو دنیوی سامان سے بہتر ہیں ؟ جو تقوی اختیار کریں ان کیلئے ان کے رب کے ہاں ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور وہاں انھیں پاکیزہ بیویاں میسر ہونگی اور اللہ کی رضامندی بھی۔‘‘
اِن آیات مبارکہ سے ثابت ہوا کہ قیامت کے روز جنت کی نعمتوں اور اللہ کی رضامندی سے بس وہی لوگ ہمکنار ہونگے جو نفسانی خواہشات میں مگن ہونے کی بجائے اللہ تعالی سے ڈرتے رہتے ہیں۔اور دنیاوی زیب وزینت کے فتنے میں پڑنے کی بجائے آخرت کیلئے عمل کرتے ہیں۔
اگر کوئی انسان دنیا میں اپنی نفسانی خواہشات میں مگن رہے اور اللہ کے دین سے مکمل طور پر غافل رہے توایک وقت آئے گا، جب وہ چاہے گا کہ کاش اسے دنیا میں دوبارہ لوٹا دیاجائے اور وہ نیک عمل کرلے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَاَنِیْبُوْٓا اِِلٰی رَبِّکُمْ وَاَسْلِمُوْا لَہٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَکُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ ٭ وَاتَّبِعُوْٓا اَحْسَنَ مَآ اُنْزِلَ اِِلَیْکُمْ مِّنْ رَبِّکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَکُمُ الْعَذَابُ بَغْتَۃً وَّاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ ٭ اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یّٰحَسْرَتٰی عَلٰی مَا فَرَّطْتُّ فِیْ جَنْبِ اللّٰہِ وَاِِنْ کُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِیْنَ ٭ اَوْ تَقُوْلَ لَوْ اَنَّ اللّٰہَ ہَدٰنِیْ لَکُنْتُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ ٭ اَوْ تَقُوْلَ حِیْنَ تَرَی الْعَذَابَ لَوْ اَنَّ لِیْ کَرَّۃً فَاَکُوْنَ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ ﴾[2]
’’ اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مان لو قبل اس کے کہ تم پر عذاب آجائے، پھر تمھیں کہیں سے کوئی مدد بھی نہ مل سکے۔اور جو کچھ تمھاری طرف تمھارے رب کی طرف سے بہترین (وحی ) نازل ہوئی اس کی اتباع کرو قبل اِس کے کہ اچانک تم پر عذاب آجائے اور تمھیں خبر بھی نہ ہو۔( کہیں ایسا نہ ہو کہ اس وقت ) کوئی کہنے لگے : افسوس میری کوتاہی پر جو میں اللہ کے حق میں کرتا رہا اور میں مذاق اڑانے والوں میں سے تھا۔یا یوں کہے کہ اگر اللہ مجھے ہدایت دیتا تو میں متقین میں سے ہوتا۔یا جب عذاب دیکھے تو کہنے لگے : کاش ! مجھے ایک اور
[1] آل عمران3 :15
[2] الزمر39 : 54۔58