کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 236
﴿ فَمَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَمَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرٌ وَّاَبْقٰی﴾ ’’ اور تمھیں جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ بس دنیوی زندگی کا سامان ہے۔اور جو کچھ اللہ کے ہاں ہے وہ بہتر اور دائمی ہے۔‘‘ لیکن جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ ہے کن لوگوں کیلئے ؟ فرمایا : ﴿لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ ﴾[1] ’’ ان لوگوں کیلئے جو ایمان لائے اور وہ اپنے رب پر ہی توکل کرتے ہیں۔‘‘ اللہ ! اُن کی مزیدصفات کیا ہیں ؟ فرمایا : ﴿ وَالَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبٰٓئِرَ الْاِِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَاِِذَا مَا غَضِبُوْا ہُمْ یَغْفِرُوْنَ ٭ وَالَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّہِمْ وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاَمْرُہُمْ شُوْرٰی بَیْنَہُمْ وَمِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَ ﴾ [2] ’’اور جو بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں۔اور جب انھیں غصہ آئے تو معاف کردیتے ہیں۔اور جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔اور ان کے کام باہمی مشورے سے طے پاتے ہیں۔اور جو کچھ رزق ہم نے انھیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔‘‘ ان آیات مبارکہ سے ثابت ہوا کہ ہمیں اِس دنیا میں جو کچھ دیا گیا ہے وہ محض دنیوی ساز وسامان ہی ہے اور ہم اسے چھوڑ چھاڑ کر آخرت کی طرف جانے والے ہیں۔اور آخرت میں اللہ تعالی کے ہاں جو کچھ ہے وہ صرف ان لوگوں کیلئے ہے جو اِس دنیا میں ایمان لائیں، اللہ تعالی کے احکامات پر عمل کریں، اُسی پر بھروسہ کریں اور خصوصی طور پر بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کریں۔اور پانچ وقتی نمازوں کو پابندی سے پڑھتے رہیں اور اللہ کے دئیے ہوئے رزق سے خرچ کرتے رہیں۔ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : ﴿ زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّھَوٰتِ مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَۃِ مِنَ الذَّھَبِ وَ الْفِضَّۃِ وَ الْخَیْلِ الْمَسَوَّمَۃِ وَ الْاَنَعَامِ وَ الْحَرْثِ ﴾ ’’ لوگوں کیلئے خواہشات کی محبت مزین کردی گئی ہے، ( جیسا کہ ) عورتیں، بیٹے، سونا اور چاندی کے جمع کردہ خزانے، عمدہ قسم کے گھوڑے، مویشی اور کھیتی ہیں۔‘‘ پھر ان ساری چیزوں کے بارے میں فرمایا : ﴿ذٰلِکَ مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ اللّٰہُ عَنْدَہٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ ﴾[3]
[1] الشوری42 :36 [2] الشوری42 :37۔38 [3] آل عمران3 :14