کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 231
کیلئے اللہ کی طرف سے مغفرت اور اس کی رضا ہے جو دنیا کو عارضی اور دار ِ فانی سمجھتے ہوئے اس میں اپنی زندگی اللہ کی تعلیمات کے مطابق گزار جاتے ہیں۔اور ان لوگوں کیلئے عذاب ہے جو دنیا کے کھیل کود میں ہی مصروف رہتے ہیں اوراللہ کے دین کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔آیت کے آخر میں اللہ تعالی نے دنیا کی زندگی کو محض دھوکے کا سامان قرار دیا ہے۔لہٰذا عقلمندوں کو اِس کے دھوکے میں نہیں پڑنا چاہئے۔ حقارت ِ دنیا ! دنیا انتہائی حقیر اور گھٹیا سی چیز ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مثال کے ذریعے اس کی حقارت کو بیان فرمایا۔چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (عالیہ) کی جانب سے آتے ہوئے بازار سے گزر ے، آپ کے ساتھ کئی لوگ تھے، آپ ایک بکری کے مردہ بچے کے پاس سے گزرے جس کے کان چھوٹے تھے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کانوں کو پکڑا، پھر فرمایا : (( أَیُّکُمْ یُحِبُّ أَنَّ ہٰذَا لَہُ بِدِرْہَمٍ ؟ )) ’’ تم میں سے کون ہے جو اِس کو ایک درہم کے بدلے میں لینا پسند کرتا ہو ؟ ‘‘ تو لوگوں نے کہا : ( مَا نُحِبُّ أَنَّہُ لَنَا بِشَیْیئٍ، وَمَا نَصْنَعُ بِہٖ ) ’’ ہم پسند نہیں کرتے کہ یہ ہمیں کسی بھی چیز کے بدلے میں ملے۔اور ہم اسے کریں گے کیا ؟ ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : (( أَتُحِبُّوْنَ أَنَّہُ لَکُمْ )) ’’ کیا تم پسند کرتے ہو کہ یہ تمھیں ( مفت میں ) مل جائے ؟ ‘‘ تو لوگوں نے کہا :’’ اللہ کی قسم ! اگر یہ زندہ ہوتا تو اس میں ایک عیب ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کے کان چھوٹے ہیں۔چہ جائیکہ اب یہ مردہ ہے ! ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : (( فَوَاللّٰہِ لَلدُّنْیَا أَہْوَنُ عَلَی اللّٰہِ مِنْ ہٰذَا عَلَیْکُمْ )) [1] ’’ اللہ کی قسم ! جس قدر یہ تمھارے نزدیک حقیر ہے، دنیا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔‘‘ اسی طرح سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَوْ کَانَتِ الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰہِ جَنَاحَ بَعُوضَۃٍ، مَا سَقَی الْکَافِرَ مِنْ شَرْبَۃِ مَائٍ )) ’’ اگر دنیا اللہ کے نزدیک ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو وہ کافر کوپانی کا ایک گھونٹ بھی نہ پلاتا۔‘‘[2]
[1] صحیح مسلم :2957 [2] جامع الترمذی : 2320۔وصححہ الألبانی