کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 230
’’دنیا کی زندگی کی مثال تو ایسے ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا، جس سے زمین کی وہ نباتات خوب گھنی ہوگئیں، جن سے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی۔حتی کہ زمین اپنی بہار پر آگئی اور خوش نما معلوم ہونے لگی اور مالکوں کو یقین ہوگیا کہ وہ اس پیداوار سے فائدہ اٹھانے پر قادر ہیں۔تو یکا یک رات کو یا دن کو ہمارا حکم آپہنچا، تو ہم نے اسے کٹی ہوئی کھیتی کی طرح بنا دیا، جیسے کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔اسی طرح ہم اپنی آیات ان لوگوں کیلئے تفصیلا بیان کرتے ہیں جو غور وفکر کرتے ہیں۔‘‘ اِس آیت مبارکہ میں دنیا کی بے ثباتی کو ایک مثال کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔جیسے کھیتی میں بہار آتی ہے اور ہر دیکھنے والے کو بہت بھلی معلوم ہوتی ہے اور اس کے مالک یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اب وہ اس سے فائدہ اٹھانے پر قدرت رکھتے ہیں، لیکن اچانک اللہ کی طرف سے طوفان باد وباراں آ جاتا ہے اور وہ ایسے تباہ ہو جاتی ہے جیسے کل اس کی جگہ پہ کچھ تھا ہی نہیں ! اسی طرح انسان کی زندگی میں بھی جوانی کی بہار آتی ہے اوروہ اپنی جوانی کی رعنائیوں میں مست ہو جاتا ہے اور اللہ کے احکام سے بالکل بے پرواہ۔پھر اچانک موت آجاتی ہے اور کچھ عرصہ بعد ایسے لگتا ہے جیسے دنیا میں اس کا وجود ہی نہ تھا ! اسی طرح فرمایا : ﴿ اِعْلَمُوْٓا اَنَّمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّلَہْوٌ وَزِیْنَۃٌ وَّتَفَاخُرٌمبَیْنَکُمْ وَتَکَاثُرٌ فِی الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلَادِ کَمَثَلِ غَیْثٍ اَعْجَبَ الْکُفَّارَ نَبَاتُہُ ثُمَّ یَہِیْجُ فَتَرٰہُ مُصْفَرًّا ثُمَّ یَکُوْنُ حُطَامًا وَّفِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ شَدِیْدٌ وَّمَغْفِرَۃٌ مِّنْ اللّٰہِ وَرِضْوَانٌ وَمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ ﴾[1] ’’ خوب جان لو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل تماشا، زینت اور تمھارا آپس میں فخر جتلانا اور مال واولاد میں ایک دوسرے سے سبقت کی کوشش کرنا ہے، جیسے بارش ہوئی تو اس کی نباتات نے کاشتکاروں کو خوش کر دیا، پھر وہ جوبن پر آتی ہے، پھر تُو اسے زرد پڑی ہوئی دیکھتا ہے۔پھر وہ بھس بن جاتی ہے۔اور آخرت میں شدید عذاب ہے اور اللہ کی بخشش اور اس کی رضا ہے۔اور دنیا کی زندگی تو محض متاع فریب ہے۔‘‘ اِس آیت مبارکہ میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ دنیا کی زندگی سرعت زوال کے لحاظ سے ایسے ہے جیسے ایک کھیتی ہو، جو شاداب ہو تو بڑی بھلی لگتی ہے، کاشتکار اسے دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔لیکن وہ بہت ہی جلد خشک اور زرد ہو کر بھس بن جاتی ہے۔اسی طرح دنیا کی زیب وزینت، مال اور اولاد اور دیگر دنیاوی ساز وسامان انسان کا دل لبھاتا ہے، لیکن یہ زندگی بھی کھیتی کی طرح بہت جلد اپنے اختتام کو پہنچنے والی ہے۔پھر اِس کے بعد ان لوگوں
[1] الحدید57 : 20