کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 23
( اَللّٰہُمَّ فَإِنْ کُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْہِکَ فَافْرُجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِیْہِ ) ’’اے اللہ ! اگر یہ عمل میں نے محض تیری رضا کیلئے کیا تھا تو ہم جس مشکل میں پھنسے ہوئے ہیں ہمیں اس سے نجات دے۔‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انھیں نجات دے دی۔[1] 4۔برائی اور بے حیائی سے بچنے کی توفیق مخلص بندے کو اللہ تعالیٰ دنیا میں برائی اور بے حیائی کے کاموں سے بچا لیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں فرماتا ہے : ﴿ وَ لَقَدْ ھَمَّتْ بِہٖ وَ ھَمَّ بِھَا لَوْ لَآ اَنْ رَّاٰ بُرْھَانَ رَبِّہٖ کَذٰلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْہُ السُّوْٓئَ وَ الْفَحْشَآئَ اِنَّہٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ ﴾[2] ’’ چنانچہ اس عورت نے یوسف کا قصد کیا اور وہ بھی اس کا قصد کر لیتے اگر اپنے رب کی برہان نہ دیکھ لیتے۔اِس طرح ہم نے انھیں اس برائی اور بے حیائی سے بچا لیا کیونکہ وہ ہمارے مخلص بندوں میں سے تھے۔‘‘ 5۔شیطان کے شر سے حفاظت اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿قَالَ رَبِّ بِمَآ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَھُمْ فِی الْاَرْضِ وَ لَاُغْوِیَنَّھُمْ اَجْمَعِیْنَ ٭ اِلَّا عِبَادَکَ مِنْھُمُ الْمُخْلَصِیْنَ ﴾ [3] ’’اس (شیطان) نے کہا : اے میرے رب ! چونکہ تو نے مجھے ورغلایا ہے تو میں بھی دنیا میں لوگوں کو ( ان کے گناہ ) خوش نما کرکے دکھاؤں گا اور ان سب کو ورغلا کے چھوڑوں گا۔ہاں ان میں سے تیرے چند مخلص بندے ہی (بچیں گے ) ‘‘ 6۔خاتمہ اخلاص پرہو تو انسان جنت میں داخل ہوجاتا ہے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( مَنْ قَالَ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ، خُتِمَ لَہُ بِہَا، دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَمَنْ صَامَ یَوْمًا اِبْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ، خُتِمَ لَہُ بِہَا، دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَمَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ اِبْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ، خُتِمَ لَہُ بِہَا، دَخَلَ الْجَنَّۃَ ) [4] ’’ جس شخص نے اللہ کی رضا کی خاطر لا إلہ إلا اللّٰه کہا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہو گیا، تو وہ سیدھا جنت
[1] صحیح البخاری :2272، صحیحمسلم :2743 [2] یوسف12:24 [3] الحجر15:39 [4] مسند أحمد:350/38:23324۔وہو حدیث صحیح لغیرہ کما قال محقق المسند،وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب : 985