کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 229
متقی لوگوں کیلئے تیار کیا گیا ہے۔‘‘ اسی طرح فرمایا : ﴿سَابِقُوْٓا اِِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا کَعَرْضِ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ اُعِدَّتْ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ ﴾ [1] ’’ تم اپنے رب کی مغفرت اور جنت کو حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔(وہ جنت ) جس کا عرض آسمان اور زمین کے برابر ہے۔اور اسے ان لوگوں کیلئے تیار کیا گیا ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتاہے دیتا ہے۔اور اللہ تو ہے ہی بڑے فضل والا۔‘‘ اور جب جنت کی چوڑائی اتنی زیادہ ہے تو اس کی لمبائی کتنی ہوگی ! اِس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے : (( مَوْضِعُ سَوْطٍ فِی الْجَنَّۃِ خَیْرٌ مْنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا، وَلَغَدْوَۃٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَوْ رَوْحَۃٌ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا)) [2] ’’جنت کا ایک کوڑے کے برابر حصہ پوری دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے۔اوراللہ کے راستے میں ایک مرتبہ صبح کے وقت یا شام کے وقت نکلنا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے سب سے بہتر ہے۔‘‘ گویا جنت کا چھوٹا سا ٹکڑا پوری دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے۔اِس سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ آخرت دنیا کے مقابلے میں کتنی زیادہ اور کس قدر بہتر ہے ! ٭ دنیا بہت جلد ختم ہونے والی ہے۔ جی ہاں، دنیا کی زندگی انتہائی تیزی اور سرعت کے ساتھ گزر رہی ہے۔اور بہت ہی جلد اپنے اختتام کو پہنچنے والی ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اِنَّمَا مَثَلُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا کَمَآئٍ اَنْزَلْنٰہُ مِنَ السَّمَآئِ فَاخْتَلَطَ بِہٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ مِمَّا یَاْکُلُ النَّاسُ وَ الْاَنْعَامُ حَتّٰی اِذَآ اَخَذَتِ الْاَرْضُ زُخْرُفَھَا وَازَّیَّنَتْ وَظَنَّ اَھْلُھَآ اَنَّھُمْ قٰدِرُوْنَ عَلَیْھَآ اَتٰھَآ اَمْرُنَا لَیْلًا اَوْنَھَارًا فَجَعَلْنٰھَا حَصِیْدًا کَاَنْ لَّمْ تَغْنَ بِالْاَمْسِ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ ﴾[3]
[1] الحدید57 :21 [2] صحیح البخاری: 6415 [3] یونس10 :24