کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 227
حقارت ِ دنیا اہم عناصرِ خطبہ : 1۔آخرت کے مقابلے میں دنیا کی عمر 2۔دنیا کی حقارت 3۔فتنۂ دنیا سے تحذیر 4۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے بے رخی 5۔آخرت کیلئے عمل کرنے کی اہمیت 6۔دنیا کے مقابلے میں جنت کی نعمتوں کا کیا ہی کہنا ! 7۔دین میں رہبانیت نہیں ہے 8۔دنیا اور چار قسم کے لوگ ! پہلا خطبہ محترم حضرات ! دنیا اپنی تمام تر زینتوں، خوبصورتیوں اور رعنائیوں کے ساتھ آخرت کے مقابلے میں انتہائی حقیر ہے۔اور آخرت کے مقابلے میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( مَا الدُّنْیَا فِی الآخِرَۃِ إِلَّا مِثْلُ مَا یَجْعَلُ أَحَدُکُمْ إِصْبَعَہُ ہٰذِہٖ۔وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَۃِ۔فِی الْیَمِّ، فَلْیَنْظُرْ بِمَ یَرْجِعُ)) [1] ’’ آخرت کے مقابلے میں دنیا ایسے ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص سمندر میں اپنی یہ ( شہادت کی) انگلی سمندر میں ڈالے، پھر وہ دیکھے کہ وہ کس چیز کے ساتھ باہر آئی ہے۔‘‘ اِس حدیث کے دو مفہوم بیان کئے گئے ہیں۔ 1۔ایک مفہوم یہ ہے کہ جس طرح انگلی کو لگا ہوا پانی بہت جلد خشک ہوجاتا ہے اسی طرح دنیا بھی بہت جلد ختم ہونے والی ہے۔اور جس طرح سمندر کا پانی باقی ہے اور ختم ہونے والا نہیں اسی طرح آخرت کی نعمتیں باقی رہیں گی اور ختم نہیں ہونگی۔اور اِس حدیث میں اشارہ ہے اِس بات کی طرف کہ دنیا کی عمر، چاہے ہزاروں سال کیوں نہ ہو، پھر بھی آخرت کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔جیسا کہ انگلی پہ لگے ہوئے پانی کی عمر سمندر کے پانی کے مقابلے میں انتہائی کم ہوتی ہے۔ دنیاکی عمر آخرت کے مقابلے میں کتنی کم ہے ؟ اِس کا اندازہ اِس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ جب کفار قیامت
[1] صحیح مسلم:2858