کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 225
ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ اور جہاں تک سنت نبویہ کا تعلق ہے تو رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر فرمایا تھا : (( فَاعْقِلُوْا أَیُّہَا النَّاسُ قَوْلِیْ، فَإِنِّیْ قَدْ بَلَّغْتُ، وَقَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَّا لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُ إِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِہٖ : کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّۃَ رَسُوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم )) [1] ’’ اے لوگو ! میری باتوں کو اچھی طرح سے سمجھ لو، میں نے یقینا اللہ کا دین آپ تک پہنچا دیا۔اور میں تم میں ایسی چیز چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھام لیا تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور وہ ہے : اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت۔‘‘ لہذا تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ قرآن مجید اور سنت ِ نبویہ کو پڑھنے اور سمجھنے کا اہتمام کریں، تاکہ حق وباطل میں فرق کرسکیں۔پھر سمجھنے کے بعد کتاب وسنت کو اپنا دستور حیات بنا لیں اور اپنے تمام مسائل کا حل انہی کے اندر سے معلوم کریں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو حق بات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ 14۔داعی وہ شخص ہو جس کے پاس قرآن وحدیث کا علم ہو اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ قُلْ ھٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ ﴾[2] ’’ آپ فرما دیجئے کہ یہ میرا راستہ ہے، میں اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں علم وبصیرت کی بنیاد پر، میں خود بھی اور جس نے میری اتباع کی وہ بھی۔‘‘ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ دعوت کا فریضہ وہ شخص سرانجام دے جس کے پاس قرآن وحدیث کا علم ہو اور وہ صاحب بصیرت ہو۔کیونکہ اللہ تعالی نے جہاں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مشن ذکر فرمایا کہ وہ علم وبصیرت کی بناء پر اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں، وہاں اس نے یہی مشن ہر اس شخص کا ذکر فرمایا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیروکار ہو۔ 15۔دعوت صرف کتاب وسنت کی طرف اور وہ بھی حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَ جَادِلْھُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ﴾[3] ’’ آپ اپنے رب کے راستہ کی طرف دعوت دیجئے، حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ۔اور ان سے ایسے
[1] السنۃ للمروزی : 68 من حدیث ابن عباس رضی اللّٰه عنہ [2] یوسف12 :108 [3] النحل16 :125