کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 222
’’ آدمی کے جھوٹ کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کرے۔‘‘ 12۔مسلمانوں میں اتفاق واتحاد ضروری ہے اور افتراق قابل مذمت ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّلاَ تَفَرَّقُوا ﴾ [1]’’تم سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں مت بٹو۔‘‘ اللہ کی رسی سے کیا مراد ہے ؟ آئیے حدیث نبوی کی روشنی میں معلوم کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((أَلَا وَإِنِّی تَارِکٌ فِیْکُمْ ثَقَلَیْنِ، أَحَدُہُمَا کِتَابُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ہُوَ حَبْلُ اللّٰہِ، مَنِ اتَّبَعَہُ کَانَ عَلَی الْہُدَی وَمَنْ َترَکَہُ کَانَ عَلٰی ضَلَالَۃٍ)) [2] ’’ خبر دار ! میں تم میں دو بہت ہی بھاری چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، ان میں سے پہلی کتاب اللہ ہے جو اللہ کی رسی ہے۔جو اس کی اتباع کرے گا وہ ’ ہدایت ‘ پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر ہوگا۔‘‘ گویا اللہ کی رسی سے مراد قرآن مجید ہے، جس کو اللہ تعالی نے مضبوطی سے تھامنے کا حکم دیا ہے۔اور اس کے ساتھ ہی اللہ تعالی نے فرقہ بندی سے بھی منع فرمایا ہے۔ اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : ﴿ اَنْ اَقِیْمُوْا الدِّیْنَ وَلَاتَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ ﴾[3] ’’ دین کو قائم رکھو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو۔‘‘ بلکہ ایک اور آیت میں اللہ تعالی نے تفرقہ ڈالنا مشرکین کی صفات میں ذکر فرمایا ہے۔ فرمایا : ﴿مُنِیْبِیْنَ اِلَیْہِ وَاتَّقُوْہُ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ٭ مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَ کَانُوْا شِیَعًا کُلُّ حِزْبٍ م بِمَا لَدَیْھِمْ فَرِحُوْنَ ﴾[4] ’’ ( لوگو ! ) اللہ کی طرف رجوع کرتے ہوئے ( اسی بات پر قائم ہو جاؤ ) اور اللہ تعالی سے ڈرتے رہو۔اور نماز کو قائم رکھو۔اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ، جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور گروہوں میں بٹ گئے۔ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی میں مگن ہے۔‘‘ بلکہ معاملہ اس سے بھی زیادہ سنگین ہے، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْادِیْنَہُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْھُمْ فِیْ شَیْئٍ اِنَّمَآ اَمْرُھُمْ اِلَی اللّٰہِ ثُمَّ یُنَبِّئُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ ﴾[5]
[1] آل عمران3 :103 [2] صحیح مسلم :2408 [3] الشوری42 :13 [4] الروم30 :31۔32 [5] الأنعام6 :159