کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 221
کئے جا سکتے ہیں اور نہ ہی ان سے فضائل اعمال ثابت ہوتے ہیں۔لہذا ان احادیث کا تعلق چاہے فضائل اعمال سے ہو یا احکام سے، دونوں صورتوں میں انھیں ناقابل حجت سمجھنا چاہئے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی اور من گھڑت احادیث بیان کرنے والے لوگوں کے متعلق پیشین گوئی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا : (( یَکُوْنُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ کَذَّابُونَ، یَأْتُونَکُمْ مِّنَ الْأحَادِیْثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوْا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُکُمْ، فَإِیَّاکُمْ وَإِیَّاہُمْ، لَا یُضِلُّونَکُمْ وَلَا یَفْتِنُونَکُمْ)) [1] ’’ آخری زمانے میں کچھ لوگ آئیں گے جو دجل وفریب سے کام لیں گے اور بہت جھوٹ بولیں گے اور وہ تمھیں ایسی ایسی حدیثیں سنائیں گے کہ جو نہ تم نے سنی ہونگی اور نہ تمھارے آباؤ اجداد نے سنی ہونگی۔لہذا تم ان سے بچناذ، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمھیں گمراہ کردیں اور تمھیں فتنے میں مبتلا کردیں ! ‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشین گوئی حرف بحرف سچی ثابت ہوئی اور کئی لوگ ایسے آئے کہ جنھوں نے ہزاروں کی تعداد میں احادیث گھڑیں اور انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیا۔اِس طرح کے لوگ پہلے بھی آئے اور آج بھی موجود ہیں جو ’فضائل اعمال ‘کے نام سے سینکڑوں انتہائی ضعیف اور جھوٹی احادیث بیان کرتے ہیں اور انھیں پوری دنیا میں پھیلا رہے ہیں۔ایسے ہی لوگوں کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا : (( مَنْ حَدَّثَ عَنِّی بِحَدِیْثٍ یَّرَی أَنَّہُ کَذِبٌ فَہُوَ أَحَدُ الْکَاذِبِیْنَ)) [2] ’’ جو شخص ایسی حدیث بیان کرے کہ جس کے بارے میں اسے پتہ ہو کہ یہ جھوٹی ہے تو وہ جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی حدیثیں بیان کرنے والے لوگوں کو سخت وعید سناتے ہوئے ارشاد فرمایا :(( لَا تَکْذِبُوا عَلَیَّ فَإِنَّہُ مَن یَّکْذِبْ عَلَیَّ یَلِجِ النَّارَ )) [3] ’’ تم میرے اوپر جھوٹ نہ بولنا، کیونکہ جو میرے اوپر جھوٹ بولے گا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘ اور کئی لوگ سنی سنائی باتوں کو ہی ’ احادیث ‘ تصور کرلیتے ہیں، پھر انھیں مسائل واحکام میں بھی حجت کے طور پر پیش کرتے ہیں اور ان سے فضائل اعمال بھی ثابت کرتے ہیں۔بلکہ بڑی بڑی بدعات کے ثبوت کیلئے بھی وہ انہی سنی سنائی حدیثوں کو بطور دلیل پیش کرتے ہیں ! حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (( کَفٰی بِالْمَرْئِ کَذِبًا أَن یُّحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ)) [4]
[1] رواہ مسلم فی المقدمۃ [2] أیضا [3] أیضا [4] أیضا