کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 218
مُحْدَثَاتُہَا، وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ)) [1]
’’حمد وثناء کے بعد ! یقینا بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔اور امور میں سب برا امر وہ ہے جسے ایجاد کیا گیا ہو اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ)) [2]
’’ جس شخص نے ہمارے اس دین میں نیا کام ایجاد کیا جو اس سے نہیں تھا تو وہ مردود ہے۔‘‘
مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : (( مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ ))
’’ جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘
اِس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دین میں ہر نیا کام اور ہر نیا طریقہ مردود اور ناقابل قبول ہے۔
9۔برحق راستہ ایک ہی ہے، متعدد نہیں
کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَ اَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ﴾[3]
’’ اور یقینا یہی میرا سیدھا راستہ ہے، لہذا تم لوگ اسی کی اتباع کرو اور دوسرے راستوں پر مت چلو جو تمھیں اس کی سیدھی راہ سے جدا کردیں۔اللہ نے تمھیں انہی باتوں کا حکم دیا ہے تاکہ تم تقوی کی راہ اختیار کرو۔‘‘
اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سیدھی لکیر کھینچی، پھر اس کے دائیں بائیں کچھ اور لکیریں کھینچ دیں، پھر فرمایا : (( ہٰذَا صِرَاطُ اللّٰہِ مُسْتَقِیْمًا، وَہٰذِہِ السُّبُلُ عَلٰی کُلِّ سَبِیْلٍ مِّنْہَا شَیْطَانٌ یَّدْعُو إِلَیْہِ ))
’’ یہ سیدھی لکیر اللہ تعالی کا سیدھا راستہ ہے۔اور یہ جو دائیں بائیں راستے ہیں ان میں سے ہر ایک پر شیطان ہے جو اس کی طرف دعوت دے رہا ہے۔‘‘ [4]
اِس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی آیت تلاوت کی جو ابھی ہم نے ذکر کی ہے۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بر حق راستہ ایک ہی ہے، متعدد نہیں، جیساکہ بعض لوگ باور کراتے ہیں۔
[1] صحیح مسلم :867
[2] صحیح البخاری :2697، صحیح مسلم : 1718
[3] الأنعام6 :153
[4] رواہ أحمد والدارمی والحاکم بسند حسن