کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 217
بشر ہیں، ہم آج ایک بات کرتے ہیں اور کل اس سے رجوع بھی کر سکتے ہیں۔‘‘ ٭ اور امام مالک رحمہ اللہ نے کہا تھا : ( إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أُخْطِیُٔ وَأُصِیْبُ، فَانْظُرُوا فِی رَأْیِی، فَکُلُّ مَا وَافَقَ الْکِتَابَ وَالسُّنَّۃَ فَخُذُوہُ، وَکُلُّ مَا لَمْ یُوَافِقِ الْکِتَابَ وَالسُّنَّۃَ فَاتْرُکُوْہُ ) ’’ میں ایک انسان ہی ہوں، میں غلطی بھی کرتا ہوں اور صحیح موقف بھی اختیار کرتا ہوں۔لہذا تم میری رائے کے متعلق غور کر لیا کرو، میری جو بھی رائے کتاب وسنت کے مطابق ہو تو قبول کر لو اور اگر کتا ب وسنت کے مطابق نہ ہو تو اسے چھوڑ دو۔‘‘ ٭ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا تھا : ( أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلٰی أَنَّ مَنِ اسْتَبَانَ لَہُ سُنَّۃٌ عَن رَّسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَمْ یَحِلَّ لَہُ أَنْ یَّدَعَہَا لِقَوْلِ أَحَدٍ ) ’’ مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس آدمی کیلئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت واضح ہو جائے تو اس کیلئے جائز نہیں کہ وہ کسی کے قول کی بناء پر اسے چھوڑ دے۔‘‘ اسی طرح انھوں نے کہا تھا : ( إِذَا صَحَّ الْحَدِیْثُ فَہُوَ مَذْہَبِی ) ’’ جب حدیث صحیح سند کے ساتھ ثابت ہو جائے تو وہی میرا مذہب ہے۔‘‘ ٭ اور امام احمد رحمہ اللہ نے کہا تھا : ( لَا تُقَلِّدْنِی وَلَا تُقَلِّدْ مَالِکًا وَلَا الشَّافِعِیَّ وَلَا الْأوْزَاعِیَّ وَلَا الثَّوْرِیَّ، وَخُذْ مِنْ حَیْثُ أَخَذُوْا ) ’’ تم میری تقلید نہ کرو۔اور نہ ہی مالک، شافعی، اوزاعی اور ثوری کی تقلید کرو۔بلکہ تم وہاں سے لو جہاں سے ان سب نے لیا۔‘‘ یعنی ان سب نے بھی دین کتاب وسنت سے لیا، اسی طرح تم بھی کتاب وسنت سے ہی لو۔ 8۔دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنا حرام ہے کیونکہ اللہ تعالی نے حجۃ الوداع کے موقع پر ﴿ اَلْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ کے ذریعے اعلان فرما دیا تھا کہ اس نے دین مکمل کردیاہے۔ پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ((أَلَا ہَلْ بَلَّغْتُ ))فرما کر اعلان کردیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا مکمل دین امت تک پہنچا دیا ہے۔اس لئے اس میں کسی قسم کی کمی بیشی کرنا ہرگز درست نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہر خطبہ میں دین میں نئے نئے کام ایجاد کرنے سے ڈراتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم شہادتین کے بعد یوں ارشادفرماتے تھے : ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ، وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم وَشَرَّ الْأُمُوْرِ