کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 215
’’مومنوں کی تو بات ہی یہ ہے کہ جب انھیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلایا جائے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو کہتے ہیں کہ ’’ ہم نے سنا اور اطاعت کی ‘‘ ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔اور جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے، اللہ سے ڈرتا رہے اور اس کی نافرمانی سے بچتا رہے تو ایسے ہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں کے بارے میں فرمایا : ﴿ فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ [1] ’’ پس قسم ہے تیرے رب کی ! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپس کے تمام اختلافات میں آپ کو حاکم (فیصل) نہ مان لیں، پھر جو فیصلہ آپ ان میں کردیں اس سے وہ دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی محسوس نہ کریں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔‘‘ دانستہ طور پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرنا اور ان کے فیصلوں سے روگردانی کرنا واضح گمراہی ہے۔جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ مَا کَانَ لِمُؤمِنٍ وَّ لَا مُؤمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِیْنًا ﴾[2] ’’ کسی مومن مرد اور مومنہ عورت کو حق نہیں کہ جب اللہ اور اس کے رسول کسی کام کا فیصلہ کردیں تو ان کیلئے اپنے معاملے میں کچھ اختیار باقی رہ جائے۔اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو وہ یقینا واضح گمراہی میں جا پڑا۔‘‘ بلکہ اللہ تعالی نے ان لوگوں کو دردناک عذاب کی دھمکی دی ہے جو جان بوجھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ اَنْ تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ﴾[3] ’’لہذا جو لوگ رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انھیں اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ کہیں وہ کسی مصیبت میں گرفتار نہ ہو جائیں یا ان پر کوئی المناک عذاب نہ آجائے۔‘‘
[1] النساء4 :65 [2] الأحزاب33 :36 [3] النور24 :63