کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 214
دعوت کا آغاز توحید ِ الوہیت سے کریں۔اور لوگوں کو شرک کی تمام شکلوں سے ڈرائیں اور انھیں اس کے برے انجام کے بارے میں آگاہ کریں۔ اسی طرح توحید ِ اسماء وصفات کے بارے میں بھی لوگوں کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔کیونکہ آج بہت سارے لوگ اس میں بھی بھٹک گئے ہیں اور اللہ تعالی کے اسماء وصفات کے بارے میں غلط نظریات کے حامل ہیں۔لہذا انھیں اسمائے حسنی وصفات علیا کے بارے میں اہل السنہ والجماعہ کے عقیدے سے آشنا کرانا انتہائی ضروری ہے۔ 6۔پورے دین پر عمل بھی کیا جائے اور پورے دین کی طرف دعوت بھی دی جائے اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃً وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ﴾[1] ’’ اے ایمان والو ! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کی اتباع نہ کرو کیونکہ وہ تمھارا واضح دشمن ہے۔‘‘ لہذا تمام شعبوں میں دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے۔چاہے عقائد ہوں یا عبادات ہوں۔معاملات ہوں یا حقوق ہوں۔اخلاق وکردار کا معاملہ ہو یا سیاسی اور معاشی مسائل ہوں۔الغرض یہ کہ اسلام کے تمام کے تمام احکام پر عمل کرنا ضروری ہے۔اور عمل کے ساتھ ساتھ دین کی تمام تعلیمات کی طرف دعوت دینا بھی ضروری ہے۔ ہم جب یہ کہتے ہیں کہ سب سے پہلے توحید ِ الوہیت کی طرف دعوت دینی چاہئے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اس کے علاوہ دین کے باقی امور کو دعوت میں نظر انداز کر دیا جائے ! بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ توحید ِ الوہیت کو ترجیح دی جائے۔اور اس کے ساتھ ساتھ دین کے باقی تمام امور کی طرف بھی لوگوں کو متوجہ کیا جائے اور انھیں ترغیب وترہیب کے ذریعے ان پر عمل کرنے کی بھی تلقین کی جائے۔ 7۔کتاب وسنت کے دلائل کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنا ضروری ہے اوران کے مقابلے میں عقلی آراء اور مسلکی اقوال کو پیش کرنا اور ان سے چمٹے رہنا حرام ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اِِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤمِنِیْنَ اِِذَا دُعُوْٓا اِِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ٭ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیَخْشَ اللّٰہَ وَیَتَّقْہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفَآئِزُوْنَ ﴾ [2]
[1] البقرۃ2:208 [2] النور24 :51۔52