کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 211
(( أَ لَا إِنِّی أُوْتِیْتُ الْکِتَابَ وَمِثْلَہُ مَعَہُ، أَ لَا یُوْشِکُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلٰی أَرِیْکَتِہٖ یَقُوْلُ : عَلَیْکُمْ بِہٰذَا الْقُرْآنِ، فَمَا وَجَدْتُّمْ فِیْہِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوْہُ، وَمَا وَجَدْتُّمْ فِیْہِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوْہُ، أَ لَا لَا یَحِلُّ لَکُمْ لَحْمُ الْحِمَارِ الْأَہْلِی، وَلَا کُلُّ ذِیْ نَابٍ مِنَ السَّبُعِ ……)) [1] ’’ خبردار !مجھے قرآن مجید دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ اس کی مثل بھی۔خبردار ! عنقریب ایک آدمی آئے گا جو سیر ہو کر اپنے تکیے کا سہار الئے ہوئے کہے گا : تم بس اس قرآن پر ہی عمل کرو اور تمہیں اس میں جو حلال ملے اسی کو حلال سمجھو اور اس میں جس چیز کو حرام کہا گیا ہو صرف اسی کو حرام سمجھو۔خبردار ! تمھارے لئے گھریلو گدھے کا گوشت حلال نہیں ہے اور نہ ہی کچلیوں والے درندے حلال ہیں……‘‘ 4۔قرآن وحدیث کو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے فہم کے مطابق سمجھنا ضروری ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی نے سورۃ التوبہ کی آیت نمبر ۱۰۰ ﴿ وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ﴾ میں مہاجرین وانصار کے بعد ان لوگوں کا ذکر کیا جنھوں نے ان کی اچھے طریقے سے اتباع کی، پھر انھیں بھی اپنی رضامندی اور ان کیلئے جنات کی خوشخبری دی۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا فہم اور ان کا طرز ِعمل اللہ کے نزدیک معتبر ہے۔ یہ وہ حضرات تھے جنھوں نے براہ راست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن مجید کو سیکھا اور اس کی تفسیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی شکل میں اپنے کانوں سے سنی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنن ِ مبارکہ کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔اِس لحاظ سے وہ قرآن وحدیث کے سب سے بڑے عالم اور سب سے زیادہ فقیہ تھے۔ان سے بڑا عالم یا فقیہ نہ کبھی آیا ہے اور نہ ہی قیامت تک کوئی آئے گا۔ اور اِس اصول کی دوسری دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ایمانِ صادق کو باقی لوگوں کیلئے معیار قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِہِ فَقَدِ اہْتَدَوا وَّإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنَّمَا ہُمْ فِیْ شِقَاقٍ ﴾[2] ’’ پس اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے آئے ہو تو ہدایت یافتہ ہو جائیں اور اگر منہ پھیر لیں (اور نہ مانیں) تو وہ (اس لئے کہ آپ کی ) مخالفت پر تلے ہوئے ہیں۔‘‘ ﴿ آمَنتُم﴾ میں مخاطب صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہیں۔
[1] سنن أبی داؤد :4604۔وصححہ الألبانی [2] البقرۃ2 :137