کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 210
مبارکہ ہیں۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اللہ تعالی فرماتے ہیں : ﴿ وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی ٭ اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی﴾[1] ’’اور وہ ( رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی خواہش نفس کی پیروی میں بات نہیں کرتے بلکہ وہ تو وحی ہوتی ہے جو ان پر اتاری جاتی ہے۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( تَرَکْتُ فِیْکُمْ شَیْئَیْنِ، لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُمَا : کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّتِیْ، وَلَنْ یَّتَفَرَّقَا حَتّٰی یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوْضَ)) [2] ’’ میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں۔ان کے بعد ( یعنی اگر تم نے انھیں مضبوطی سے تھام لیا تو) کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔ایک ہے کتاب اللہ ( قرآن مجید ) اور دوسری ہے میری سنت۔اور یہ دونوں چیزیں کبھی جدا جدا نہیں ہو نگی یہاں تک کہ حوض پر میرے پاس آئیں گی۔‘‘ 3۔قرآن مجید کو سنت کے بغیر سمجھنا نا ممکن ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْھِمْ﴾ [3] ’’ اور ہم نے آپ کی طرف ذکر ( قرآن مجید ) کو نازل کیا تاکہ آپ لوگوں کیلئے اُس چیز کو بیان کریں جو ان کی طرف اتاری گئی ہے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف اتاری گئی چیز ( قرآن مجید ) کو ان کیلئے کیسے بیان کیا ؟ اپنے فرامین اور اپنے عمل کے ذریعے، جسے سنت کہا جاتاہے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ، زکاۃ، حج اور صوم وغیرہ کے بہت سارے احکامات اپنے ارشادات اور عمل کے ذریعے بیان کئے۔اگر یہ ’ بیان ‘ نہ ہوتا تو قرآن مجید کے بہت سارے احکامات کو سمجھنا ہی نا ممکن ہوتا۔ اوراسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے قرآن مجید میں تین مقامات پر کہا گیا کہ ﴿ وَ یُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ ﴾ [4] ’’ اور وہ انھیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتے ہیں۔‘‘ تو حکمت سے مراد کیا ہے ؟ یقینی طور پر اس سے مراد سنت نبویہ ہی ہے۔ اورحضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] النجم53 :3۔4 [2] صحیح الجامع :2937 [3] النحل16 :44 [4] آل عمران3 :164