کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 21
میری قربانی، میری زندگی اور میری موت صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔مجھے یہی حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔اے اللہ یہ ( قربانی ) تیری طرف سے اور تیرے لئے ہے۔اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت کی طرف سے ہے۔‘‘
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( بسم اللّٰه، واللّٰه أکبر ) پڑھا اور انھیں ذبح کردیا۔[1]
11۔حج میں اخلاص
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پرانے کجاوے پر حج کیا اور ایسی چادر پر کہ جس کی قیمت چا درہموں کے برابر بھی نہ تھی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اَللّٰہُمَّ حَجَّۃً لَا رِیَائَ فِیْہَا وَلَا سُمْعَۃَ ) [2]
’’ اے اللہ ! اس حج کو ایسا حج بنا دے کہ اس میں نہ ریا ہو اور نہ ہی تعریف سننے کی خواہش ہو۔‘‘
12۔اللہ کی رضا کیلئے صبر کرنا
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَالَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَائَ وَجْہِ رَبِّہِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاۃَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاہُمْ سِرًّا وَّعَلاَنِیَۃً وَّیَدْرَؤُونَ بِالْحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ أُولَئِکَ لَہُمْ عُقْبَی الدَّارِ﴾ [3]
’’ اور جنھوں نے اپنے رب کی رضا کو طلب کرتے ہوئے صبر کیا، نماز قائم کی اور ہم نے انھیں جو کچھ دے رکھا ہے اس سے پوشیدہ طور پر اور دکھلا کر خرچ کیا۔اور وہ برائی کا جواب بھلائی سے دیتے ہیں ( یا گناہ کے بعد نیکی کرتے ہیں ) تو انہی لوگوں کیلئے آخرت کا گھر ہے۔‘‘
13۔اللہ کی رضا کیلئے تواضع اختیار کرنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(……وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلّٰہِ إِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ ) [4]
’’ اور جو شخص اللہ کی رضا کیلئے عاجزی وانکساری اختیار کرے تو اسے اللہ ضرور بلندی نصیب کرتا ہے۔‘‘
محترم سامعین ! یہ چند اعمال ہم نے بطور مثال ذکر کئے ہیں، ورنہ اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام اعمال ِ صالحہ اور تمام عبادات میں اخلاص انتہائی ضروری ہے، کیونکہ اس کے بغیر اللہ تعالیٰ کوئی عبادت قبول ہی نہیں کرتا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو تمام عبادت میں اخلاص نصیب کرے اور ریاکاری سے محفوظ رکھے۔
[1] سنن أبو داؤد :2795۔وحسنہ الألبانی
[2] سنن ابن ماجہ :2890۔وصححہ الألبانی
[3] الرعد13:22
[4] صحیح مسلم:2588