کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 209
اور ﴿وَ ھُوَ مُحْسِنٌ﴾ سے مراد ’متابعت ‘ہے۔یعنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق عمل کرنا۔ یاد رہے کہ ان دو اصولوں کے لحاظ سے لوگوں کی چار قسمیں ہیں : ۱۔جن میں اخلاص بھی ہوتا ہے اور متابعت بھی ہوتی ہے۔ ۲۔جن میں نہ اخلاص ہوتا ہے اور نہ متابعت ہوتی ہے۔ ۳۔جن میں اخلاص تو ہوتا ہے لیکن متابعت نہیں ہوتی۔ ۴۔جن میں متابعت تو ہوتی ہے لیکن اخلاص نہیں ہوتا بلکہ ریاکاری ہوتی ہے۔ 2۔شریعت، دعوت اور عبادت تینوں کا مصدر ومنبع دو چیزیں ہیں : قرآن اور سنت لہذا تمام شرعی احکام، عبادات کے طریقے اور دعوتی اسلوب وغیرہ قرآن وسنت سے ہی حاصل کئے جائیں گے۔ کیونکہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اپنی اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی اطاعت کرنے کا حکم دیا ہے۔ فرمایا : ﴿ وَ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ ﴾[1] ’’ اورتم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ اور ظاہر بات ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام وفرامین ہم صرف اور صرف قرآن وحدیث سے ہی معلوم کر سکتے ہیں۔قرآن وحدیث کے علاوہ اس کاکوئی اورذریعہ نہیں ہے۔ اسی طرح فرمایا : ﴿ اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ لَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ﴾[2] ’’ تم صرف اُس چیز کی پیروی کرو جو تمھاری طرف تمھار ے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔اور اس کو چھوڑ کر دیگر دوستوں کی پیروی مت کرو۔تم کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو۔‘‘ اسی طرح فرمایا : ﴿ فَاسْتَمْسِکْ بِالَّذِیْٓ اُوْحِیَ اِِلَیْکَ اِِنَّکَ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ٭ وَاِِنَّہٗ لَذِکْرٌ لَّکَ وَلِقَوْمِکَ وَسَوْفَ تُسْئَلُوْنَ﴾ [3] ’’ لہذا آپ اسے مضبوطی سے تھام لیجئے جس کی آپ کو وحی کی گئی ہے، آپ یقینا راہِ راست پر ہیں۔اور بلاشبہ وہ آپ کیلئے اور آپ کی قوم کیلئے نصیحت ہے۔اور عنقریب تم لوگوں سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔‘‘ اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ چیز ایک تو قرآن مجید ہے اور دوسری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث
[1] آل عمران3 :132 [2] الأعراف7:3 [3] الزخرف43:43۔44