کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 208
٭ اور کبھی کہا جاتا ہے کہ جماعت ِ اہلحدیث انتہا پسند، دہشت گرد اور متشدد جماعت ہے ! حالانکہ یہ بھی غلط ہے۔کیونکہ جماعت ِاہلحدیث اعتدال پسند جماعت ہے۔اور دعوتی اسلوب میں حکمت ونصیحت کی قائل ہے، نہ کہ تشدد اور انتہا پسندی کی۔ ٭ اور کبھی اہلحدیثوں کو سواد اعظم کا مخالف اور ائمۂ کرام رحمہم اللہ کا دشمن کہا جاتا ہے ! حالانکہ اہلحدیث حضرات تمام سلف صالحین اور ائمہ ٔ دین رحمہم اللہ کا احترام کرتے اور انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔بلکہ اگر دیکھا جائے تو ائمۂ اربعہ رحمہم اللہ کی حقیقی پیرو کار جماعت بھی جماعت ِ اہلحدیث ہی ہے۔کیونکہ ان کی تعلیمات بھی یہی تھیں کہ ہماری نہیں بلکہ قرآن وحدیث ہی کی پیروی کریں۔آگے چل کر ہم ان شاء اللہ ان کے اقوال سے یہ بات بھی ثابت کریں گے۔ تو ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اِس جماعت ِ حقہ اور طائفہ منصورہ کے دعوتی اصولوں اور اس کے منہج پر روشنی ڈالیں تاکہ اس کے بارے میں جو شبہات پیدا کئے جاتے ہیں ان کا رد کیا جا سکے اور جو اعتراضات کئے جاتے ہیں ان کا جواب دیا جا سکے۔ دعوتِ اہل حدیث اور منہج سلف کے اصول وضوابط 1۔دین دو عظیم اصولوں پر مبنی ہے : 1۔اخلاص۔یعنی ہر عمل ِ صالح اور ہرعبادت کومحض اللہ تعالی کی رضا کے حصول اور اس کا تقرب حاصل کرنے کیلئے سرانجام دینا۔اور ریاکاری سے اجتناب کرنا۔ 2۔متابعت۔یعنی ہر عمل ِ صالح اور عبادت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق کرنا۔ ان دونوں اصولوں کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے : ﴿ بَلٰی مَنْ اَسْلَمَ وَجْھَہٗ لِلّٰہِ وَ ھُوَ مُحْسِنٌ فَلَہٗٓ اَجْرُہٗ عِنْدَ رَبِّہٖ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَ لَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ ﴾[1] ’’ سنو ! جو بھی اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دے اور وہ ہو بھی نیکو کار، تو اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا، نہ غم اور اداسی۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں ﴿اَسْلَمَ وَجْھَہٗ لِلّٰہِ﴾ سے مراد ’اخلاص ‘ہے۔یعنی اللہ کی رضا کیلئے عمل کرنا
[1] البقرۃ 2: 112