کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 207
(( إِنَّ بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ تَفَرَّقَتْ عَلٰی ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ مِلَّۃً،وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِیْ عَلٰی ثَلَاثٍ وَّسَبْعِیْنَ مِلَّۃً،کُلُّہُمْ فِی النَّارِ إِلَّا وَاحِدَۃً))
’’ بنو اسرائل ۷۲ فرقوں میں تقسیم ہوئے اور میری امت کے لوگ ۷۳ فرقوں میں تقسیم ہوں گے۔ان میں سے ایک کے سوا باقی سب جہنم میں جائیں گے۔‘‘
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : یا رسول اللہ ! وہ ایک گروہ کونسا ہے جو نجات پائے گا ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِی )) ’’ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔‘‘
ایک اور روایت میں ارشاد فرمایا : (( وَہِیَ الْجَمَاعَۃُ )) ’’ نجات پانے والا گروہ ہی جماعت ہے۔‘‘[1]
اور یہ بات تو معلوم ہی ہے کہ جس دین ومنہج پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم قائم تھے، آج اُسی دین ومنہج پر اگر کوئی جماعت قائم ہے تو وہ اہلحدیث حضرات کی جماعت ہے۔کیونکہ وہ حضرات صرف قرآن وحدیث پر عمل کرتے تھے اور ان کے ہاں قرآن وحدیث کے علاوہ کوئی تیسری چیز واجب الاتباع نہ تھی، اسی طرح اہلحدیث بھی قرآن وحدیث پر ہی عمل کرتے ہیں اور ان کے نزدیک کوئی تیسری چیز ایسی نہیں جو واجب الاتباع ہو۔گویا اہلحدیث حضرات طائفہ منصورہ اور فرقۂ ناجیہ ہیں، جو ہردور میں حق پر قائم رہا ہے اور قیامت تک اسی پر قائم رہے گا۔ان شاء اللہ
لیکن نہایت افسوس کی بات ہے کہ آج اہلحدیثوں کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔
٭ کبھی کہا جاتا ہے کہ یہ ایک ’نیا ٹولہ ‘ ہے !
حالانکہ اہلحدیث اُس وقت سے ہیں جب سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ہیں۔کیونکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے پیروکاروں کے دور میں کوئی فقہی مسلک نہ تھا اور نہ ہی فقہی مسلک کی بناء پر کوئی فرقہ تھا۔وہ لوگ بھی قرآن وسنت کی ہی اتباع کرتے تھے اور اہلحدیث حضرات بھی قرآن وسنت ہی کی اتباع کرتے ہیں۔ان کا منہج بھی قرآن وحدیث پر مبنی تھا اور اہلحدیث حضرات کا منہج بھی قرآن وسنت پر ہی مبنی ہے۔
بلکہ ہم تو ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں کہ اللہ تعالی نے جن لوگوں کے بارے میں سورۃ التوبہ کی آیت نمبر ۱۰۰ ﴿ وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ﴾ میں یہ ذکر فرمایا ہے کہ وہ مہاجرین وانصار کی اچھے طریقے سے اتباع کرنے والے ہیں تو ان میں ’ اہلحدیث ‘ حضرات بھی شامل ہیں۔کیونکہ اہلحدیث حضرات ہی وہ لوگ ہیں جو صحیح معنوں میں ان کے نقش ِ قدم پہ چلتے ہیں۔
[1] رواہ الترمذی : 2641۔وأبو داؤد :4597، وابن ماجہ :3993۔وحسنہ الألبانی