کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 201
10۔غیر محرم کے ساتھ خلوت نشینی حیاء دار خواتین مردوں میں سے کسی مرد کے ساتھ خلوت نشینی کو ہرگز گوارہ نہیں کرتیں۔کیونکہ حیاء انھیں اِس سے منع کرتی ہے۔لیکن بہت ساری خواتین کیلئے اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔چنانچہ وہ غیر محرم مردوں میں سے کسی مرد کے ساتھ خلوت میں گپ شب بھی کرتی ہیں اور کھاتی پیتی بھی ہیں۔ حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ (( أَ لَا لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ إِلَّا کَانَ ثَالِثَہُمَا الشَّیْطَانُ )) [1] ’’ خبردار ! کوئی بھی آدمی جب کسی عورت کے ساتھ خلوت نشینی کرتا ہے تو ان کاتیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ إِلَّا وَمَعَہَا ذُوْ مَحْرَمٍ، وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَۃُ إِلَّا مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ)) [2] ’’ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ ہرگز خلوت میں نہ جائے، ہاں اگر اس کے ساتھ کوئی محرم ہو تو ٹھیک ہے۔اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ 11۔بہنوئی کی سالی کے ساتھ اور دیور کی بھابھی کے ساتھ کھلی گفتگو اور گپ شپ ہمارے معاشرے میں فقدانِ شرم وحیا کی ایک اور مثال یہ ہے کہ سالیاں بہنوئی سے اور بھابھی دیور سے پردہ نہیں کرتیں۔خاص طور پر سالیاں بہنوئی سے بے تکلف بات چیت کرنا اور اس کے ساتھ ہنسی مذاق کرنا اپنا حق سمجھتی ہیں۔اسی طرح بہنوئی اپنی سالیوں سے ہنسی مذاق کرنااپنا حق سمجھتا ہے۔ جہاں تک دیور اور بھابھی کا تعلق ہے تو ہم ایک حدیث پہلے عرض کر چکے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیور کو بھابھی کیلئے موت قرار دیا ہے۔اور جہاں تک بہنوئی اور سالیوں کا تعلق ہے تو پردے کے معاملے میں سالیوں کیلئے وہی حکم ہے جو غیر محرم عورتوں کیلئے ہے۔لہٰذا سالیوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بہنوئی سے پردہ کریں۔اور بہنوئی کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ سالیوں کی طرف نگاہ نہ اٹھائے جیسا کہ دیگر عورتوں کی طرف نگاہ اٹھانا اس کیلئے جائز نہیں۔ بعض لوگ دیگر قریبی رشتہ داروں کو تو بلا روک ٹوک گھروں میں داخل ہونے پر پابندی لگا دیتے ہیں، لیکن جب داماد صاحب کا معاملہ آتا ہے تو گھروں میں جوان لڑکیوں کی موجودگی کے باوجود ان کے آنے جانے پر کوئی
[1] جامع الترمذی :2165۔وصححہ الألبانی [2] صحیح البخاری۔الحج باب حج النساء۔2862، صحیح مسلم۔الحج۔1341