کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 199
6۔فیشنی لباس پہن کر لوگوں کے سامنے اس کی نمائش کرنا
حیاء دار خواتین ایسا فیشنی لباس پہن کر اس کی نمائش نہیں کر تیں جو جاذب نظر ہو اور مردوں کو ان کی طرف متوجہ کرنے والاہو۔جبکہ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ بہت ساری خواتین فیشنی لباس کی تلاش میں رہتی ہیں۔اور جونہی انھیں کوئی نیا فیشن نظر آتا ہے تو ان میں سے ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سب سے پہلے اس فیشنی لباس کو زیب تن کرے تاکہ دیگر خواتین اسے دیکھ کر اس کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکیں اور وہ اس لباس کے ساتھ مشہور ہو جائے۔
حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ
((مَنْ لَبِسَ ثَوبَ شُہْرَۃٍ فِی الدُّنْیَا أَلْبَسَہُ اللّٰہُ ثَوبَ مَذَلَّۃٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،ثُمَّ أَلْہَبَ فِیْہِ نَارًا)) [1]
’’ جو شخص دنیا میں شہرت والا لباس پہنے، اسے اللہ تعالی قیامت کے روز ذلت والا لباس پہنائے گا۔پھر اس میں آگ لگا دے گا۔‘‘
7۔مردو زن کا اختلاط
باحیا خواتین مردوں کے ساتھ اختلاط کو انتہائی ناپسند کرتی ہیں اور اس سے حتی الامکان بچتی اور پرہیز کرتی ہیں۔جبکہ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ بہت ساری خواتین کو مردوں کے ساتھ خلط ملط ہونے میں کوئی شرم وحیا محسوس ہی نہیں ہوتی۔چنانچہ وہ محفلوں میں اجنبی مردوں کی بھیڑ بھاڑ میں شریک ہوتی ہیں۔وہ مردوں کے قریب اور مرد عورتوں کے قریب سے قریب تر ہوتے ہیں۔اسی ازدحام اور اختلاط ِ مرد وزن میں شیاطین بھی گونا گوں حربوں کا استعمال کرتے ہیں۔اور ان کے شکنجے میں گرفتار ہو کر مرد وعورت عفت وعصمت کو تار تار کر بیٹھتے ہیں۔
محفلوں، بازاروں اور خاص کر شادی بیاہ کی پارٹیوں میں مرد وزن کے اختلاط کی وجہ سے حیا سوز واقعات رونما ہوتے ہیں۔نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو باہمی تعلقات قائم کرنے کا سنہری موقع ہاتھ آجاتا ہے۔اور پھر اس کے نتائج انتہائی بھیانک ہوتے ہیں۔
حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :
(( إِیَّاکُمْ وَالدُّخُولَ عَلَی النِّسَائِ )) ’’ تم ( غیر محرم ) عورتوں کے پاس جانے سے پرہیز کیا کرو۔‘‘
تو ایک انصاری نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ ’ اَلْحَمْو‘ یعنی خاوند کے بھائی (دیوریا کزن وغیرہ )
[1] سنن ابن ماجہ :3607، وحسنہ الألبانی