کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 197
ہوں گی۔لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف لبھانے والی اور تکبر سے مٹک کر چلنے والی ہوں گی، ان کے سر اونٹوں کی کہانوں کی مانند ایک طرف جھکے ہوں گے۔ایسی عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو تو بہت دور سے محسوس کی جائے گی۔‘‘[1] آج حالت یہ ہے کہ پردہ جو عورت کیلئے وقار کی علامت سمجھا جاتا تھا، اب اسے رجعت اور دقیانوسی کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔وہ عورت جو با پردہ رہنا باعث افتخار سمجھتی تھی آج پردہ کو اپنے حق میں باعث عار تصور کرنے لگی ہے۔اور وہ عورت جو صرف اور صرف اپنے شریک حیات کے سامنے اپنی زینت کا اظہار کرتی تھی آج وہی عورت سڑکوں، پارکوں، بازاروں اور پارٹیوں میں اجنبی لوگوں کے سامنے اپنے حسن وجمال اور آرائش وزینت کا اظہار کرکے فخر محسوس کرتی ہے۔اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ عورتوں کے اندر شرم وحیاء نام کی چیز نہیں رہی اور دوسری وجہ یہ ہے کہ مردوں کے اندر غیرت کا مادہ ختم ہو گیا ہے۔اکبر الہ آبادی نے اسی بے غیرتی کو دیکھ کر کہا تھا : بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں اکبر زمین میں غیرت ِ قومی سے گڑ گیا پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا کہنے لگیں کہ عقل پہ وہ مردوں کی پڑ گیا 4۔خواتین کا راستوں کے درمیان چلنا حیاء دار خواتین اگر ضرورت کے پیش نظر گھروں سے باہر جائیں تو مکمل پردہ کے ساتھ جاتی ہیں اور راستوں پر مردوں کے ساتھ خلط ملط نہیں ہوتیں بلکہ ایک سائیڈ پر چلتی ہیں۔ جبکہ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ بہت ساری خواتین بلا جھجک راستوں کے بالکل بیچ میں چلتی ہیں، چاہے عام راستے ہوں، یا مارکیٹوں، بازاروں اور سیاحتی مقامات کے راستے ہوں۔اور مردوں کے ساتھ یوں خلط ملط ہوجاتی ہیں کہ اگر کوئی مرد ان سے دور بھی رہنا چاہے تو اس کیلئے یہ نا ممکن ہو جاتا ہے۔ حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس معاملے میں یہاں تک سختی کی ہے کہ نماز کے بعد مسجد سے واپس جانے والی خواتین کو بھی راستے سے ہٹ کر ایک سائیڈ پر چلنے کا حکم دیا۔ ابو اُسید الأنصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مسجد سے نکلتے ہوئے راستے میں مرد عورتوں کے ساتھ خلط ملط ہوگئے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو ارشاد فرمایا : ((اِسْتَأْخِرْنَ فَإِنَّہُ لَیْسَ لَکُنَّ أَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِیْقَ ( وَسَطَہَا ) عَلَیْکُنَّ بِحَافَاتِ الطَّرِیْقِ)) فَکَانَتِ الْمَرْأَۃُ تَلْصَقُ بِالْجِدَارِ حَتّٰی إِنَّ ثَوْبَہَا لَیَتَعَلَّقُ بِالْجِدَارِ مِنْ لُصُوْقِہَا بِہٖ۔
[1] صحیح مسلم۔الجنۃ باب النار یدخلہا الجبارون :2128