کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 196
پردگی سے اجتناب کرتی ہیں۔کیونکہ اللہ تعالی کا ان کیلئے یہی حکم ہے کہ ﴿ وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْأُوْلیٰ……﴾[1] ’’ اور قدیم زمانۂ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار کا اظہار مت کرو۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ ﴿ یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَائِ الْمُؤمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ ذٰلِکَ أَدْنیٰ أَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤذَیْنَ ﴾ [2] ’’ اے نبی ! اپنی بیویوں سے، اپنی بیٹیوں سے اور تمام مومنوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں۔اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی، پھر انھیں ستایا نہیں جائے گا۔‘‘ لیکن آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ بہت ساری خواتین بغیر پردہ کے، مکمل آزادی کے ساتھ گھروں سے باہر جاتی اور اپنے حسن کی نمائش کرتی ہیں۔نہ جسم پر برقع پہنتی ہیں،نہ سر پر دو پٹہ لیتی ہیں اور نہ سینے پر چادر اوڑھتی ہیں……بلکہ گھٹنوں تک ٹانگیں بھی ننگی ہوتی ہیں، چہرہ بھی ننگا ہوتا ہے اور سینہ بھی کھلا ہوا ہوتا ہے۔ جو خواتین اِس طرح بناؤ سنگھار کو ظاہر کرکے بے حیائی کا مظاہرہ کرتی ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی ہی خواتین کے بارے میں ارشاد فرمایا : (( سَیَکُونُ فِی آخِرِ أُمَّتِیْ نِسَائٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ عَلٰی رُؤُوْسِہِنَّ کَأَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ، اِلْعَنُوہُنَّ فَإِنَّہُنَّ مَلْعُونَاتٌ )) ’’ میری امت کے آخری دور میں ایسی عورتیں ہونگی جن کے سر وں پر اونٹوں کی کہانوں کی طرح کہانیں ہونگی۔ان پر لعنت بھیجو کیونکہ وہ ملعون ہیں۔‘‘[3] اسی طرح فرمایا : ((صِنْفَانِ مِنْ أَہْلِ النَّارِ لَمْ أَرَہُمَا : قَوْمٌ مَعَہُمْ سِیَاطٌ کَأَذْنَابِ الْبَقَرِ یَضْرِبُوْنَ بِہَا النَّاسَ، وَنِسَائٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ مُمِیْلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُؤُوسُہُنَّ کَأَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ الْمَائِلَۃِ، لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّۃَ وَلَا یَجِدْنَ رِیْحَہَا وَإِنَّ رِیْحَہَا لَتُوجَدُ مِنْ مَّسِیْرَۃِ کَذَا وَکَذَا)) ’’ دو قسم کے جہنمیوں کو میں نے نہیں دیکھا ہے۔ایک تو وہ لوگ ہیں جن کے پاس گائے کی دموں کی مانند کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ہانکیں گے۔اور دوسری وہ خواتین ہیں جو ایسا لباس پہنیں گی کہ گویا برہنہ
[1] الأحزاب 33 :33 [2] الأحزاب33 :59 [3] رواہ الطبرانی فی الصغیر وحسنہ الألبانی فی الثمر المستطاب :317/1