کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 195
اَزْکٰی لَہُمْ اِِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ م بِمَا یَصْنَعُوْنَ ﴾ [1]
’’ آپ مومنوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔یہ ان کیلئے زیادہ پاکیزگی کا ذریعہ ہے۔اور جو کچھ وہ کرتے ہیں، اللہ تعالی اس سے با خبر ہے۔‘‘
اسی طرح مومنہ عورتوں کے بارے میں بھی حکم دیا کہ
﴿وَقُلْ لِّلْمُؤمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ ﴾ [2]
’’ آپ مومنہ عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔‘‘
2۔عورتوں کا گھروں سے بغیر ضرورت کے نکلنا اور گھومنا پھرنا
حیا دار خواتین اپنے گھروں میں ہی ٹکی رہتی ہیں اور بلا ضرورت گھروں سے باہر نہیں جاتیں۔کیونکہ اللہ تعالی کا ان کیلئے یہی حکم ہے کہ ﴿ وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ ﴾ [3]
’’ اور اپنے گھروں میں ہی ٹک کر رہو۔‘‘
جب کہ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ خواتین غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر جاتی ہیں اور مارکیٹوں، بازاروں اور پارکوں میں گھومتی پھرتی ہیں اور جو کام ان کے مردوں کو کرنے چاہئیں، وہ خود ایسے کام کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔
حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ
(( اَلْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ، فَإِذَاخَرَجَتِ اسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ، وَأَقْرَبُ مَا تَکُوْنُ مِنْ رَحْمَۃِ رَبِّہَا وَہِیَ فِیْ قَعْرِ بَیْتِہَا)) [4]
’’ خاتون ستر ( چھپانے کی چیز ) ہے۔اس لئے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک میں رہتا ہے۔(یعنی شیطان اس کو مردوں کی آنکھوں میں مزین کرکے پیش کرتا ہے ) حالانکہ وہ اپنے رب کی رحمت کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہو تی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے۔‘‘
3۔عورتوں کا گھروں سے بغیر پردہ کے نکلنا
باحیا خواتین کو جب ضرورت کے تحت گھروں سے باہر جانا پڑے تو وہ مکمل پردہ کرکے باہر نکلتی ہیں اور بے
[1] النور24 :30
[2] النور24 :31
[3] الأحزاب33 :33
[4] صحیح ابن حبان :/12 413 :5599 وصحح إسنادہ الأرناؤط، وأخرج الجزء الأول منہ الترمذی :1773وصحح إسنادہ الشیخ الألبانی فی المشکاۃ :3109