کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 193
کے پاس کوئی جائیداد تھی نہ کوئی غلام تھا۔صرف ایک اونٹ اور ایک گھوڑا تھا۔میں ان کے گھوڑے کو گھاس چارہ ڈالتی اور اونٹ پر پانی لاد کر لے آتی۔اور میں خود ان کے ڈول کو سی لیتی اور خود آٹا گوندھتی۔البتہ میں روٹی پکانا نہیں جانتی تھی تو پڑوس کی انصاری خواتین مجھے روٹی پکا دیتی تھیں اور وہ سچی محبت کرنے والی خواتین تھیں۔اور جو زمین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو بطور جاگیر عطا کی تھی وہ تقریبا دو میل کے فاصلے پر تھی اور میں اس میں گٹھلیاں چننے جاتی اور اپنے سر پر وہاں سے گٹھلیاں اٹھا کر لے آتی۔ایک دن میں اپنے سر پر گٹھلیاں اٹھائے آرہی تھی کہ راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند انصاری بھی تھے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا یا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کو بٹھانے لگے تاکہ آپ مجھے اپنے پیچھے سوار کرلیں۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ (( فَاسْتَحْیَیْتُ أَنْ أَسِیْرَ مَعَ الرِّجَالِ، وَذَکَرْتُ الزُّبَیْرَ وَغَیْرَتَہٗ وَکَانَ أَغْیَرَ النَّاسِ )) ’’مجھے اس بات سے شرم آئی کہ میں مردوں کے ساتھ چلوں۔اس کے علاوہ مجھے اپنے خاوند زبیر کی غیرت بھی یاد آگئی جو لوگوں میں سب سے زیادہ غیرت مند تھے۔‘‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو محسوس ہوگیا کہ میں مردوں کے ساتھ چلنے سے شرما رہی ہوں … الخ [1] حضرات محترم ! دیکھا آپ نے کہ ایک با حیاء خاتون رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر آپ کے پیچھے اس لئے سوار نہ ہوئی کہ کہیں غیر محرم مردوں کی نظریں اس پر نہ پڑ جائیں۔اس خاتون کو ایک تو صفت ِحیاء نے مردوں کے ساتھ چلنے سے منع کیا، دوسرا ان کے خا وند کی غیرت نے۔لیکن نہایت دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ آج نہ تو خواتین میں حیاء باقی رہی ہے اور نہ ہی مردوں میں غیرت کا مادہ رہ گیا ہے۔مردوں کو کوئی فکر نہیں کہ ان کی بیویاں، بیٹیاں اور بہنیں بے پردہ ہو کر جہاں مرضی گھومتی رہیں اور جو چاہیں کرتی رہیں۔( حیاء اور غیرت ) ان دونوں چیزوں کے نہ ہونے کی وجہ سے معاشرے میں بے حیائی، عریانی اور فحاشی زوروں پر ہے۔ حالانکہ بے حیائی کے جتنے کام ہیں، سب کے سب حرام ہیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ ﴾[2] ’’ آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے بے حیائی کے تمام اقوال وافعال کو حرام کر دیا ہے، خواہ وہ ظاہر ہوں یا خفیہ ہوں۔‘‘
[1] صحیح البخاری۔النکاح باب الغیرۃ :5224، صحیح مسلم۔السلام :2182 [2] الأعراف7 :33