کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 190
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ لَمَّا وَرَدَ مَآئَ مَدْیَنَ وَجَدَ عَلَیْہِ اُمَّۃً مِّنَ النَّاسِ یَسْقُوْنَ وَ وَجَدَ مِنْ دُوْنِھِمُ امْرَاَتَیْنِ تَذُوْدٰنِ قَالَ مَا خَطْبُکُمَا قَالَتَا لَا نَسْقِیْ حَتّٰی یُصْدِرَ الرِّعَآئُ وَ اَبُوْنَا شَیْخٌ کَبِیْرٌ ٭ فَسَقٰی لَھُمَا ثُمَّ تَوَلّٰی۔ٓ اِلَی الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ ﴾[1] ان آیات کریمہ میں اللہ تعالی نے ذکر فرمایا ہے کہ جب سیدنا موسی علیہ السلام ’ مدین ‘ کے کنویں پر پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ لوگوں کا ایک گروہ اپنے جانوروں کو اس کنویں سے پانی پلا رہا ہے۔اور انھوں نے دیکھا کہ لوگوں سے کچھ فاصلے پر دو عورتیں کھڑی ہیں جو اپنے جانوروں کو کنویں کی طرف جانے سے روک رہی ہیں۔سیدنا موسی علیہ السلام نے پوچھا : ﴿مَا خَطْبُکُمَا ﴾ ’’تمہارا کیا معاملہ ہے ؟‘‘ تو انھوں نے جواب دیا : ﴿ لَا نَسْقِیْ حَتّٰی یُصْدِرَ الرِّعَآئُ وَ اَبُوْنَا شَیْخٌ کَبِیْرٌ ﴾ یعنی ہم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلا سکتیں، جب تک کہ یہ چرواہے اپنے جانوروں کو پانی پلا کر فارغ نہ ہو جائیں۔اور جہاں تک ہمارے باپ کا تعلق ہے تو وہ بوڑھا ہے اور وہ جانوروں کو پانی پلانے کے قابل نہیں ہے۔ یہ ہے وہ حیاء جس کے بارے میں ہم گفتگو کر رہے ہیں، کہ دو نو جوان لڑکیوں کو شرم وحیاء کی وجہ سے یہ گوارا نہیں کہ وہ غیر محرم مردوں کے ساتھ خلط ملط ہو کر جانوروں کو پانی پلائیں ! اللہ اکبر ! جبکہ آج کل کی خواتین ( الا ما شاء اللہ ) مردوں کے شانہ بشانہ چلنا اور ان کے ساتھ کام کرنا اپنا فرض منصبی تصور کرتی ہیں ! اس کے بعد اللہ تعالی نے ذکر کیا ہے کہ جناب موسی علیہ السلام نے ان لڑکیوں کے جانوروں کو پانی پلایا۔پھر ایک سایہ دار جگہ پر آرام کرنے کیلئے رک گئے۔اور ساتھ ہی اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا کرتے ہوئے کہا : ﴿ رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ ﴾ ’’ اے میرے رب ! جو بھی بھلائی تو مجھ پر نازل کرے میں اس کا محتاج ہوں۔‘‘ چنانچہ اللہ تعالی نے انھیں کس خیر سے نوازا ؟ سنئے اللہ تعالی فرماتے ہیں : ﴿ فَجَآئَ تْہُ اِحْدٰھُمَا تَمْشِیْ عَلَی اسْتِحْیَآئٍ قَالَتْ اِنَّ اَبِیْ یَدْعُوْکَ لِیَجْزِیَکَ اَجْرَمَا سَقَیْتَ لَنَا فَلَمَّا جَآئَ ہٗ وَ قَصَّ عَلَیْہِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ﴾[2] ’’ چنانچہ ان میں سے ایک لڑکی شرماتی ہوئے آئی اور کہا : آپ نے ہماری بکریوں کو پانی پلایا ہے، تو میرا
[1] القصص28 :23۔24 [2] القصص28 :25