کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 19
کَمَثَلِ جَنَّۃٍ بِرَبْوَۃٍ أَصَابَہَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُکُلَہَا ضِعْفَیْْنِ فَإِن لَّمْ یُصِبْہَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیْرٌ﴾[1] ’’ اور جولوگ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے اور اپنے آپ کو دین حق پر ثابت رکھنے کیلئے اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایک باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پرواقع ہو۔(جب) اُس پر مینہ پڑے تو دُگنا پھل لائے اور اگر مینہ نہ بھی پڑے تو خیر پھوار ہی سہی۔اور اللہ تمھارے کاموں کو خوب دیکھ رہا ہے۔‘‘ 7۔برادرانہ محبت میں اخلاص ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَنْ أَحَبَّ لِلّٰہِ وَأَبْغَضَ لِلّٰہِ وَأَعْطٰی لِلّٰہِ وَمَنَعَ لِلّٰہِ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْإِیْمَانَ ) ’’ جو شخص اللہ کی رضا کیلئے محبت کرے، اللہ کی رضا کیلئے بغض رکھے، اللہ کی رضا کیلئے دے اور اللہ کی رضا کیلئے روکے تو اس نے ایمان مکمل کرلیا۔‘‘ [2] اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( إِنَّ اللّٰہَ یَقُولُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ : أَیْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِی الْیَوْمَ ؟ أُظِلُّہُمْ فِیْ ظِلِّیْ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّیْ ) [3] ’’ بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فرمائے گا : آج میری خاطر محبت کرنے والے کہاں ہیں ! میں انھیں اپنے سائے میں جگہ دیتا ہوں جبکہ آج میرے سائے کے علاوہ اورکوئی سایہ نہیں۔‘‘ اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ : اَلْمُتَحَابُّوْنَ فِیْ جَلَالِیْ لَہُمْ مَنَابِرُ مِن نُّوْرٍ،یَغْبِطُہُمُ النَّبِیُّوْنَ وَالشُّہَدَائُ) [4] ’’ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میری خاطر محبت کرنے والوں کیلئے ایسے روشن ممبر ہونگے جن پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔‘‘ اورابو ادریس الخولانی بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں آپ سے اللہ کی رضا کیلئے محبت کرتا ہوں۔انھوں نے کہا : واقعتا اللہ کی رضا کیلئے ؟ میں نے کہا : جی ہاں محض اللہ کی رضا کیلئے۔تو انھوں نے کہا :آپ کو خوشخبری ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا :
[1] البقرۃ2 :265 [2] سنن أبو داؤد :4681۔وصححہ الألبانی [3] صحیح مسلم : 2566 [4] سنن الترمذی:2390وصححہ الألبانی