کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 189
کرتا ہے تو اسے حیا آتی ہے کہ وہ انہیں خالی اور نا کام واپس لوٹا دے۔‘‘
جب اللہ تعالی انتہائی با حیاء ہے تو اسی طرح اللہ تعالی کے بندوں کو بھی با حیاء ہونا چاہئے۔اور خصوصا اللہ تعالی سے بندوں کو حیاء کرنی چاہئے۔
2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں صفت ِ حیاء
امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی یہ صفت موجود تھی کہ آپ بھی بہت ہی با حیاء تھے۔
حضرت ابو سعیدالخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(( کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَشَدَّ حَیَائً مِنَ الْعَذْرَائِ فِیْ خِدْرِہَا)) [1]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر کے کونے میں ) پردے میں بیٹھی ہوئی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ با حیاء تھے۔‘‘
اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تشریف فرماتھے اور آپ کی رانوں یا پنڈلیوں سے کپڑا ہٹا ہوا تھا۔اسی دوران ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اجازت دے دی اور اپنی حالت کو نہ بدلا۔پھر ان سے بات چیت کی۔اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی اجازت دے دی اور اپنی حالت کو نہ بدلا۔پھر ان سے بھی بات چیت کی۔اس کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر سیدھے بیٹھ گئے اور اپنے کپڑوں کو درست کر لیا۔پھر وہ داخل ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی بات چیت کی۔اس کے بعدجب وہ چلے گئے تو عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ابو بکر رضی اللہ عنہ آئے تو آپ نے کوئی پروا نہیں کی، پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے تو تب بھی آپ نے کوئی پروا نہیں کی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ آئے تو آپ اٹھ کر سیدھے بیٹھ گئے اور اپنے کپڑوں کو درست کر لیا ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَ لَا أَسْتَحْیِیْ مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحْیِیْ مِنْہُ الْمَلَائِکَۃُ)) [2]
’’ کیا میں اُس آدمی سے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں ! ‘‘
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں صفت ِ حیاء موجود تھی۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی با حیاء تھے۔
3۔خواتین کی حیاء کا ایک اعلی نمونہ
یہاں ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ قرآن مجید کے سچے اور برحق واقعات میں سے ایک واقعہ کی طرف اشارہ کرتے چلیں، جس میں دو با حیاء لڑکیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
[1] صحیح البخاری :3562، صحیح مسلم :2320
[2] صحیح مسلم :6362