کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 188
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا کَانَ الْحَیَائُ فِیْ شَیْیٍٔ إِلَّا زَانَہٗ، وَلَا کَانَ الْفُحْشُ فِیْ شَیْیٍٔ إِلَّا شَانَہٗ )) ’’ حیاء جس چیز میں بھی ہو اسے وہ خوبصورت بنا دیتی ہے۔اور بے حیائی جس چیز میں بھی اسے وہ بد صورت بنا دیتی ہے۔‘‘[1] ٭ حیاء ایسی صفت ہے جسے اللہ تعالی پسند کرتا ہے اور جس شخص میں ہو اس سے وہ محبت کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشج عبد القیس رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا : (( إِنَّ فِیْکَ لَخُلُقَیْنِ یُحِبُّہُمَا اللّٰہُ )) ’’ تمھارے اندر دو صفات ایسی ہیں جنھیں اللہ تعالی پسند کرتا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ کونسی ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلْحِلْمُ وَالْحَیَائُ )) ’’ برد باری اور حیاء ہیں۔‘‘[2] اور جناب یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا جو کھلے میدان میں غسل کر رہا تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے گئے اور حمد وثناء کے بعد ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ حَیِیٌّ سِتِّیْرٌ یُحِبُّ الْحَیَائَ وَالسِّتْرَ، فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَتِرْ )) ’’ بے شک اللہ تعالی انتہائی با حیاء اور بہت ہی پردہ ڈالنے والا ہے۔حیاء اور پردہ ڈالنے کو پسند کرتا ہے۔لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص غسل کرے تو وہ پردہ کر لے۔‘‘[3] محترم حضرات ! حیاء کے بعض فوائد ذکر کرنے کے بعد اب ہم ’ حیاء ‘ کے بعض نمونوں کا تذکرہ کرتے ہیں : 1۔اللہ تعالی کی صفت ِ حیاء صفت ِ حیاء اللہ تعالی میں بدرجۂ اتم موجود ہے۔جیسا کہ حضرت سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ حَیِیٌّ کَرِیْمٌ یَسْتَحْیِیْ إِذَا رَفَعَ الرَّجُلُ إِلَیْہِ یَدَیْہِ أَنْ یَرُدَّہُمَا صِفْرًا خَائِبَتَیْنِ)) [4] ’’بے شک اللہ تعالی بہت حیا کرنے والا اور نہایت مہربان ہے۔اور کوئی آدمی جب اس کی طرف ہاتھ بلند
[1] صححہ الألبانی فی صحیح الأدب المفرد، باب الحیاء [2] صححہ الألبانی فی صحیح الأدب المفرد، باب التؤدۃ فی الأمور [3] سنن أبی داؤد : 4014،سنن النسائی : 406۔وصححہ الألبانی [4] جامع الترمذی :3556، سنن أبی داؤد :1488، سنن ابن ماجہ :3865۔وصححہ الألبانی