کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 186
بلکہ اللہ تعالی تو آنکھوں کے اشاروں اور دلوں کے بھیدوں تک کو بھی جانتا ہے۔ فرمایا : ﴿ یَعْلَمُ خَآئِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ ﴾[1] ’’ وہ ( اللہ تعالی ) نظروں کی خیانت کو بھی جانتا ہے اور ان مخفی باتوں کو بھی جو سینوں نے چھپا رکھی ہیں۔‘‘ اسی طرح فرمایا : ﴿ وَاَسِرُّوْا قَوْلَکُمْ اَوِاجْہَرُوْا بِہٖ اِِنَّہٗ عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ﴾ [2] ’’ اور تم چپکے سے بات کرو یا اونچی آواز سے، وہ تو دلوں کے راز تک جانتا ہے۔‘‘ اللہ تعالی بندے کے انتہائی قریب ہے، حتی کہ شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ فرمایا : ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہٗ وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ﴾ ’’اور ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو کچھ اس کے دل میں وسوسہ گزرتا ہے، ہم تو اسے بھی جانتے ہیں۔اور اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔‘‘[3] عزیزان گرامی ! ان تمام آیات کریمہ کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جو اللہ ہمارے اعمال سے با خبر ہے، جو ہمیں ہر جگہ اور ہر وقت دیکھ اور سن رہا ہے، جو ہمارے انتہائی قریب ہے، جو ہمارے دلوں کے اندر چھپے ہوئے رازوں تک کو جانتا ہے، جو ہماری آنکھوں کے اشاروں تک سے واقف ہے…………ہمیں اس سے حیاء کرنی چاہئے اور اس سے ڈرتے ہوئے اس کی نافرمانی سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( اِسْتَحْیُوا مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ )) ’’ اللہ سے اُس طرح حیاء کرو جیسا کہ حیاء کرنے کا حق ہے۔‘‘ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کی : ((یَا رَسُولَ اللّٰہِ ! إِنَّا نَسْتَحْیِیْ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ )) ’’ اے اللہ کے رسول ! اللہ کا شکر ہے کہ ہم حیاء کرتے ہیں۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( لَیْسَ ذَاکَ، وَلٰکِنَّ الْاِسْتِحْیَائَ مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ أَنْ تَحْفَظَ الرَّأْسَ وَمَا وَعٰی، وَالْبَطْنَ وَمَا حَوَی، وَلْتَذْکُرِ الْمَوتَ وَالْبِلٰی، وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَۃَ تَرَکَ زِیْنَۃَ الدُّنْیَا، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدِ اسْتَحْیَا مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ )) [4]
[1] المؤمن40 :19 [2] الملک67 :13 [3] ق50 :16 [4] جامع الترمذی : ۲۴۵۸۔وحسنہ الألبانی