کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 180
سے محفوظ رکھے گا۔ 6۔چھٹا وسیلہ ہے : صدقہ وخیرا ت کرنا۔کیونکہ اللہ تعالی صدقات وخیرات کرنے والے شخص کی خصوصی طور پر حفاظت کرتاہے اور اسے برے انجام سے بچاتا ہے۔ 7۔ساتواں وسیلہ ہے : حاسد پر احسان کرنا اور اس سے حسن سلوک کرنا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیِّئَۃُ ادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ فَاِِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ﴾[1] ’’ نیکی اور بدی کبھی برابر نہیں ہو سکتیں۔آپ ( بدی کا ) ایسی بات سے دفاع کریں جو بہت اچھی ہو۔چنانچہ جس شخص کی آپ کے ساتھ عداوت تھی وہ آپ کا گہرا دوست بن جائے گا۔‘‘ تاہم یہ کام ہے بہت مشکل ! اسی لئے اللہ تعالی نے اس کے بعد ارشاد فرمایا : ﴿وَمَا یُلَقّٰہَآ اِِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَمَا یُلَقّٰہَآ اِِلَّا ذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ﴾ [2] ’’ اور یہ صرف انھیں نصیب ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں۔اور یہ کسی بڑے خوش نصیب انسان کو ہی حاصل ہوتی ہے۔‘‘ 8۔آٹھواں وسیلہ ہے : نعمتوں کو حاسدوں سے چھپانا جیساکہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے جب اپنے بیٹے یوسف علیہ السلام کا خواب سنا تو انھیں فرمایا : ﴿یٰبُنَیَّ لَا تَقْصُصْ رُئْ یَاکَ عَلٰٓی اِخْوَتِکَ فَیَکِیْدُوْا لَکَ کَیْدًا ﴾[3] ’’ اے میرے پیارے بیٹے ! یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتلانا، ورنہ وہ تمھارے لئے بری تدبیریں سوچنے لگیں گے۔‘‘ یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام کو خواب کے چھپانے کا حکم اسی لئے دیا تھا کہ کہیں ان کے بھائی ان سے حسد کرتے ہوئے ان کے خلاف سازشیں نہ تیار کریں۔ اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( اِسْتَعِیْنُوْا عَلٰی إِنْجَاحِ الْحَوَائِجِ بِالْکِتْمَانِ، فَإِنَّ کُلَّ ذِیْ نِعْمَۃٍ مَحْسُوْدٌ )) ’’ تم اپنی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے انھیں چھپاکر ( اللہ سے ) مدد طلب کیا کرو۔کیونکہ ہر نعمت والے
[1] حم السجدۃ41 :34 [2] حم السجدۃ41 :35 [3] یوسف12 :5