کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 179
1۔پہلا وسیلہ ہے: حاسد کے شرسے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرنا سورۃ الفلق کی آخری آیت میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا : ﴿ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِِذَا حَسَدَ ﴾ ’’ اور میں حاسد کے شر سے بھی ( اللہ تعالی کی پناہ مانگتا ہوں ) جب وہ حسد کرے۔‘‘ 2۔دوسرا وسیلہ ہے : تقوی۔یعنی اللہ تعالی کا ایسا ڈر اور خوف جو انسان کو اس کی نافرمانی سے روک دے۔کیونکہ جو شخص اللہ تعالی سے ڈر کر اس کی نافرمانی ترک کردیتا ہے اور وہ اس کے احکامات پر عمل کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی حفاظت کرتا ہے اور اسے ہر قسم کے شر سے بچاتا ہے۔ 3۔تیسرا وسیلہ ہے : اللہ تعالی پرتوکل اور بھروسہ کرنا۔اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ ﴾[1] ’’ اور جو آدمی اللہ پر توکل کرتا ہے تو وہ اسے کافی ہو جاتا ہے۔‘‘ یہ اس لئے ضروری ہے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی نہیں جو شر اور نقصان سے بچا سکے۔اور اسی لئے اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :﴿ قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَآ اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا ھُوَ مَوْلٰنَا وَ عَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤمِنُوْن﴾ [2] ’’ آپ کہہ دیجئے کہ ہم پر کوئی مصیبت ہرگز نہیں آئے گی سوائے اس کے جو اللہ تعالی نے ہمارے لئے لکھ دی ہے۔وہ ہمارا سرپرست ہے۔اور مومنوں کو اللہ پر ہی توکل کرنا چاہئے۔‘‘ 4۔چوتھا وسیلہ ہے : صبر کرنا۔یعنی حاسد کے حسد پر صبر کرنا اور اسے ثابت قدمی سے برداشت کرنا۔جو شخص جتنا صابر ہوگا اتنا ہی وہ حاسد کے شر سے محفوظ رہے گا۔اور حاسد خود ہی اپنے حسد کی آگ میں جل جائے گا۔ 5۔پانچواں وسیلہ یہ ہے کہ انسان حاسد کے بارے میں سوچنا ہی ترک کردے۔اور صرف اور صرف اللہ کی طرف متوجہ رہے کیونکہ اللہ ہی ہر قسم کے شر سے بچانے والا ہے۔یہ ہم اس لئے کہہ رہے ہیں کہ کئی لوگ خواہ مخواہ ہی فکرمند رہتے ہیں اور اپنے لئے ٹینشن بنا لیتے ہیں، حالانکہ ٹیشن بنا لینے سے آپ حاسدوں کے شرے سے نہیں بچ سکتے۔جو چیز آپ کیلئے حاسدوں کے شر سے بچنے کا ذریعہ بن سکتی ہے وہ یہ ہے کہ آپ اللہ تعالی کی طرف رجوع کریں، اس کی پناہ طلب کرتے رہیں، خصوصا آخری دو سورتیں صبح وشام پابندی سے پڑھتے رہیں، اپنے گناہوں پر اللہ تعالی سے معافی طلب کرتے رہیں تو اللہ تعالی آپ کو اپنی پناہ میں لے لے گا اور حاسدوں کے شر
[1] الطلاق65 :3 [2] التوبۃ9 :51