کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 177
حسد کرنے والے کی سازش پر صبر کرتے رہو۔کیونکہ آپ کا صبر ہی اسے مارڈالے گا اَلنَّارُ تَأْکُلُ بَعْضَہَا إِن لَّمْ تَجِدْ مَا تَأْکُلُہُ آگ اپنے آپ کو ہی کھانا شروع کردیتی ہے، اگر اسے کھانے کو اور کچھ نہ ملے۔ 3۔حسد کی وجہ سے حاسد لوگوں کی نظروں میں گر جاتا ہے اور وہ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں۔ اسی لئے کہا جاتا ہے : اَلْحَسُوْد لاَ یَسُوْد یعنی حسد کرنے والا شخص سیادت وقیادت کو حاصل نہیں کر سکتا۔ 4۔حسد کی وجہ سے حاسد اور محسود کے درمیان دشمنی پیدا ہوتی ہے۔اور دوستوں اور قریبی رشتہ داروں کے درمیان تعلقات خراب ہو جاتے ہیں۔اِس کی سب سے بڑی دلیل یوسف علیہ السلام اور ان کے بھائیوں کا قصہ ہے۔برادران ِ یوسف اور یوسف کے مابین تعلقات تب بگڑنے لگے جب وہ اپنے بھائی یوسف سے حسد کرنے لگے اور انھوں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا : ﴿ لَیُوْسُفُ وَ اَخُوْہُ اَحَبُّ اِلٰٓی اَبِیْنَا مِنَّا وَ نَحْنُ عُصْبَۃٌ ﴾[1] ’’ یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کوہم سے زیادہ محبوب ہیں۔حالانکہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں۔‘‘ یہ وہ حسد تھا جس کی وجہ سے برادران ِ یوسف نے یوسف کے خلاف سازش تیار کی اور آخر کار انھیں ایک کنویں میں پھینک دیا۔اس سے ثابت ہوا کہ حسد کی وجہ سے دشمنی جنم لیتی ہے۔اور حتی کہ بھائیوں کے مابین بھی نفرتیں اور کدورتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ 5۔حسد کی وجہ سے دلوں میں نفاق پیدا ہوتا ہے۔جیسا کہ عبد اللہ بن ابی بن سلول اور اس کے حامی منافقوں کے دلوں میں اُس وقت نفاق کی شدت میں اضافہ ہوا جب وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان پر ایمان لانے والوں سے حسد کرنے لگے۔ 6۔حسد بڑے بڑے گناہوں کا سبب بنتا ہے۔حتی کہ ایک حاسد محسود کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا، جیسا کہ ہم قابیل اور ہابیل کا واقعہ ذکر کر چکے ہیں۔ 7۔حسد کی وجہ سے بعض اوقات محسود کو نظر بد لگ جاتی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( اَلْعَیْنُ حَقٌّ، وَلَوْ کَانَ شَیْیئٌ سَابِقَ الْقَدَرِ سَبَقَتْہُ الْعَیْنُ، وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوْا )) ’’نظر بد برحق ہے۔اور اگر تقدیر سے کوئی چیز سبقت لے جانے والی ہوتی تو وہ نظربد ہے۔اور جب تم میں
[1] یوسف12 :8