کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 176
تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : (( وَمَا دَائُ الْأُمَمِ )) ’’ پہلی امتوں کی بیماری سے کیا مراد ہے ؟ ‘‘ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلْأَشِرُ، وَالْبَطَرُ، وَالتَّکَاثُرُ، وَالتَّنَافُسُ فِی الدُّنْیَا، وَالتَّبَاغُضُ، وَالتَّحَاسُدُ حَتّٰی یَکُونَ الْبَغْیُ )) [1] ’’ نا شکری، سرکشی، زیادہ سے زیادہ مال ودولت جمع کرنے کی کوشش، دنیا کے حصول کیلئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی سعی، ایک دوسرے سے بغض اور حسد، یہاں تک کہ نوبت ظلم تک پہنچ جائے گی۔‘‘ حسد کے نقصانات حسد کے بہت سارے نقصانات ہیں جن سے حاسد دوچار ہوتا ہے۔ان میں سے اہم نقصانات یہ ہیں : 1۔حاسد سے اللہ تعالی ناراض ہو جاتا ہے۔کیونکہ وہ اللہ رب العزت کی قضاء وقدر پر اور ارزاق کی تقسیم پر عدم رضا مندی کا اظہا رکرتا ہے۔ شاعر کہتا ہے : أَیَا حَاسِدًا لِیْ عَلٰی نِعْمَتِیْ أَتَدْرِیْ عَلٰی مَنْ أَسَأْتَ الْأَدَب میری نعمت پر حسد کرنے والے شخص ! کیا تم جانتے ہو کہ تم نے کس کی بے ادبی کی ہے ؟ أَسَأْتَ عَلَی اللّٰہِ فِیْ حُکْمِِہٖ لِأَنَّکَ لَمْ تَرْضَ لِیْ مَا وَہَب تم نے اللہ کے حکم کی بے ادبی کی ہے۔ کیونکہ اس نے مجھے جو عطا کیا تم نے اسے نا پسند کیا فَأَخْزَاکَ رَبِّیْ بِأَنْ زَادَنِیْ وَسَدَّ عَلَیْکَ وُجُوہَ الطَّلَب چنانچہ میرے رب نے تمھیں رسوا کیا کہ اس نے مجھے اور زیادہ دیا اور تجھ پر اس نے طلب کے دروازے ہی بند کردئیے۔ 2۔حسد کی وجہ سے حاسد کے دل میں حسرت وپشیمانی پیدا ہوتی ہے جو اس کے دل کو کھا جاتی ہے۔کیونکہ حاسد ہر وقت غمزدہ، پریشان، ڈپریشن کا شکار اور نفرت وکدورت میں جلتا رہتا ہے۔اور یہ چیزیں اس کے دل کو کھوکھلا کردیتی ہیں۔ شاعر کہتا ہے : اِصْبِرْ عَلٰی کَیْدِ الْحَسُودِ فَإِنَّ صَبْرَکَ قَاتِلُہُ
[1] الحاکم۔بحوالہ السلسلۃ الصحیحۃ : 680