کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 170
’’ کیا وہ دوسرے لوگوں پر اس لئے حسد کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے اپنے فضل سے انھیں کچھ دے رکھا ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے ان یہودیوں کی مذمت کی ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان پر ایمان لانے والے مسلمانوں سے اس لئے حسد کرتے تھے کہ اللہ تعالی نے قیادت وسیادت کی ذمہ داری آل اسماعیل کو عطا کردی تھی۔ اسی طرح اللہ تعالی اہل کتاب کے حسد کو طشت ازبام کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے : ﴿ وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَکُمْ مِّنْ م بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِھِمْ مِّنْم بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمُ الْحَقُّ ﴾[1] ’’ اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمھارے ایمان لانے کے بعد پھر تمھیں کافر بنا دیں جس کی وجہ ان کا وہ حسد ہے جو ان کے سینوں میں ہے، اس کے بعد کہ ان پر حق بات واضح ہو چکی ہے۔‘‘ اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کے بارے میں ارشاد فرمایا : (( مَا حَسَدَتْکُمُ الْیَہُودُ عَلٰی شَیْیئٍ مَا حَسَدَتْکُمْ عَلَی السَّلَامِ وَالتَّأْمِیْنِ)) [2] ’’ یہودی تم پر جتنا سلام اور آمین کی وجہ سے حسد کرتے ہیں اتنا کسی اور وجہ سے نہیں کرتے۔‘‘ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہودیوں کا تذکرہ کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّہُمْ لَمْ یَحْسُدُونَا عَلٰی شَیْیئٍ کَمَا حَسَدُونَا عَلَی الْجُمُعَۃِ الَّتِی ہَدَانَا اللّٰہُ لَہَا وَضَلُّوْا عَنْہَا، وَعَلَی الْقِبْلَۃِ الَّتِی ہَدَانَا اللّٰہُ لَہَا وَضَلُّوْا عَنْہَا، وَعَلٰی قَوْلِنَا خَلْفَ الْإِمَامِ آمِیْن )) [3] ’’ انھیں ہم سے کسی اور چیز پر اتنا حسد نہیں ہے جتنا اس بات پر ہے کہ اللہ تعالی نے جمعہ کے دن کی طرف ہماری راہنمائی کردی اور وہ اس سے بھٹک گئے۔اور اللہ تعالی نے اُس قبلے کی طرف ہماری راہنمائی کردی جس سے وہ بھٹک گئے تھے۔اور اس بات پر کہ ہم امام کے پیچھے آمین کہتے ہیں۔‘‘ ان تمام نصوص سے ثابت ہوا کہ حسد کرنا یہودونصاری کا فعل ہے۔لہذا تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے دلوں کو اس سے پاک رکھیں۔اور ایک دوسرے سے حسد نہ کریں۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس سے منع فرمایا۔
[1] البقرۃ2 :109 [2] سنن ابن ماجہ : 856۔وصححہ الألبانی [3] صحیح الترغیب والترہیب للألبانی:515