کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 17
’’ جو شخص علم سیکھے، ایسا علم جس کے ساتھ اللہ کی رضا کو طلب کیا جاتا ہے، وہ اسے صرف اس لئے سیکھے کہ اس کے ذریعے دنیا کے مفاد کو حاصل کرلے تو وہ قیامت کے روز جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا۔‘‘ 2۔توحید الوہیت کے اقرار میں اخلاص حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَنْ شَہِدَ أَن لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُخْلِصًا مِنْ قَلْبِہٖ، دَخَلَ الْجَنَّۃَ ) ’’ جس شخص نے دل کی گہرائی سے اخلاص کے ساتھ اس بات کی گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو وہ جنت میں داخل ہو گیا۔‘‘[1] اورحضرت عتبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (إِنَّ اللّٰہَ حَرَّم عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ :لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ یَبْتَغِیْ بِذٰلِکَ وَجْہَ اللّٰہِ) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ اس شخص کو جہنم پر حرام کردیتا ہے جو محض اللہ کی رضا کی خاطر لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہ کہتا ہے۔‘‘ یعنی اقرار کرتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔[2] یاد رہے کہ قیامت کے روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت بھی اسی خوش نصیب کو حاصل ہوگی جس نے اخلاص کے ساتھ توحید الوہیت کا اقرار کیا ہوگا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : قیامت کے دن لوگوں میں سے سب سے بڑا خوش نصیب کون ہو گا جس کے حق میں آپ شفاعت کریں گے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : ( لَقَدْ ظَنَنْتُ یَاأَبَا ہُرَیْرَۃَ ! أَنْ لَّا یَسْأَلَنِیْ عَنْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَحَدٌ أَوْلٰی مِنْکَ لِمَا رَأَیْتُ مِنْ حِرْصِکَ عَلَی الْحَدِیْثِ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ : مَنْ قَالَ : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ خَالِصًا مِّنْ قِبَلِ نَفْسِہٖ ) ’’ اے ابو ہریرہ ! مجھے یقین تھا کہ اس بارے میں تم ہی سوال کرو گے کیونکہ تمھیں احادیث سننے کا زیادہ شوق رہتاہے۔( تو سنو ) قیامت کے دن میری شفاعت کی سعادت اس شخص کو نصیب ہو گی جس نے اپنے دل کی گہرائیوں سے اخلاص کے ساتھ لا إلہ إلا اللّٰه کہا۔‘‘[3]
[1] مسند أحمد : 22195۔وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ:2355 [2] صحیح البخاری :425،صحیح مسلم 33 [3] صحیح البخاری : 99و6570