کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 163
دوسرا خطبہ
محترم سامعین ! پہلے خطبہ میں ہم تکبر کی وضاحت قرآن وحدیث کی روشنی میں کرچکے ہیں۔اور یہ بھی بتا چکے ہیں کہ جس نے سب سے پہلے تکبر کیا اس کا انجام کیا ہوا ! اور سابقہ اقوام میں سے جن لوگوں نے تکبر کیا اللہ تعالی نے انھیں کس طرح مختلف قسم کے عذابوں سے دوچار کیا ! اسی طرح ہم یہ بھی ذکر کر چکے ہیں کہ جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو اور اسی پر اس کی موت آجائے تو وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا۔
آئیے اب تکبر کے برے انجام کے بارے میں مزید کچھ گزارشات بھی سماعت فر ما لیجئے۔
1۔تکبر کرنے والے شخص کی طرف اللہ تعالی دیکھنا بھی گوارا نہ کرے گا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
((ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَلَا یُزَکِّیْہِمْ، وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ،وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ : شَیْخٌ زَانٍ، وَمَلِکٌ کَذَّابٌ، وَعَائِلٌ مُسْتَکْبِرٌ)) [1]
’’ تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالی قیامت کے روز نہ بات چیت کرے گا، نہ انھیں پاک کرے گا اورنہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کیلئے دردناک عذاب ہو گا۔بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ اور متکبر فقیر۔‘‘
2۔تکبر کرنے والے شخص کو قیامت کے دن ہر طرف سے ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( یُحْشَرُ الْمُتَکَبِّرُونَ یَومَ الْقِیَامَۃِ أَمْثَالَ الذَّرِّ فِی صُوَرِ الرِّجَالِ، یَغْشَاہُمُ الذُّلُّ مِنْ کُلِّ مَکَانٍ، فَیُسَاقُونَ إِلٰی سِجْنٍ فِی جَہَنَّمَ یُسَمّٰی : بُولَسَ، تَعْلُوہُمْ نَارُ الْأَنْیَارِ، یُسْقَونَ مِنْ عُصَارَۃِ أَہْلِ النَّارِ طِیْنَۃِ الْخَبَالِ)) [2]
’’ تکبر کرنے والوں کو قیامت کے دن اس طرح اٹھایا جائے گا کہ ان کی شکلیں آدمیوں کی ہونگی، لیکن وہ (اپنی جسامت کے لحاظ سے )چینوٹیوں کی طرح ہونگے، انھیں ہر طرف سے ذلت ڈھانپ لے گی۔پھر انھیں جہنم کی ایک جیل جس کا نام ’بولس ‘ ہے، میں لے جایا جائے گا۔جہاں ایسی شدید آگ ان پر غالب آئے گی جو خود آگ کو جلانے والی ہوگی۔اور وہاں انھیں جہنمیوں کے جسموں سے نکلنے والی پیب پلائی جائے گی۔‘‘
3۔تکبر کرنے والوں کو اوندھے منہ جہنم میں پھینکا جائے گا
ابو سلمہ بن عبد الرحمن بن عوف بیان کرتے ہیں کہ دو صحابی عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ بن عمرو بن
[1] صحیح مسلم :107
[2] جامع الترمذی :2492 وقال :حسن صحیح، وحسنہ الألبانی