کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 162
اسی دوران اچانک اللہ تعالی نے اسے زمین میں دھنسا دیا۔پس وہ قیامت تک زمین کی گہرائی میں جاتا رہے گا۔‘‘
اس حدیث میں غور فرمائیں کہ یہ آدمی اپنے حسن وجمال اور خوبصورت لباس کی وجہ سے خود پسندی کا شکار ہو گیا۔چنانچہ اللہ تعالی نے اسے زمین میں دھنسا دیا۔والعیاذ باللہ
4۔یہ پسند کرنا کہ اسے دیکھ کر لوگ کھڑے ہو جائیں !
جی ہاں، یہ بھی تکبر ہی کی ایک علامت ہے۔
ابو مجلز بیان کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ آئے تو انھیں دیکھ کر عبد اللہ بن زبیر اور ابن صفوان کھڑے ہو گئے۔تو انھوں نے کہا : بیٹھ جاؤ، کیونکہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا :
(( مَنْ سَرَّہُ أن یَّتَمَثَّلَ لَہُ الرِّجَالُ قِیَامًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ ))
’’ جس شخص کو یہ بات اچھی لگے کہ لوگ اس کیلئے ( تعظیماً)کھڑے ہو جائیں تو وہ یقین کر لے کہ اس کا ٹھکانا جہنم کی آگ ہے۔‘‘[1]
یہی وجہ ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ناپسند تھی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ((لَمْ یَکُنْ شَخْصٌ أَحَبَّ إِلَیْہِمْ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَکَانُوا إِذَا رَأَوْہُ لَمْ یَقُومُوا لِمَا یَعْلَمُوْنَ مِنْ کَرَاہِیَتِہٖ لِذَلِکَ)) [2]
’’ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبوب کوئی شخص نہ تھا، اِس کے باوجود وہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تھے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ آپ کو نا پسند ہے۔‘‘
آخر میں اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کو تکبر کی تمام صورتوں سے محفوظ رکھے۔آمین
[1] جامع الترمذی : 2755۔حسنہ الترمذی وصححہ الألبانی
[2] جامع الترمذی : 2754 وصححہ الألبانی