کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 161
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ((ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ، وَلَا یُزَکِّیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ)) ’’ تین قسم کے لوگوں سے اللہ تعالی قیامت کے روز نہ بات چیت کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا۔اور ان کیلئے دردناک عذاب ہو گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ تین بار کہے۔تو حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا : وہ یقینا ذلیل وخوار ہونگے اور خسارہ پائیں گے۔یا رسول اللہ ! وہ کون ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلْمُسْبِلُ إِزَارَہُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنْفِقُ سِلْعَتَہُ بِالْحَلِفِ الْکَاذِبِ)) [1] ’’ اپنے تہ بند کو نیچے لٹکانے والا، احسان جتلانے والا اور اپنے سودے کو جھوٹی قسم کھا کر بیچنے والا۔‘‘ ان تینوں احادیث سے ثابت ہوا کہ کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا حرام اور بہت بڑا گناہ ہے۔لہذا جو کپڑا بھی نیچے پہنا ہوا ہو، شلوار ہو یا چادر، پائجامہ ہو یا پینٹ، اسے ٹخنوں سے اوپر ہی رکھنا چاہئے نیچے نہیں لٹکانا چاہئے خواہ تکبر نہ بھی ہو۔اور اگر اِس کے ساتھ ساتھ تکبر بھی ہو تو یہ اور زیادہ سنگین گناہ ہے۔اور اس کی سزا بھی بہت سخت ہے۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( بَیْنَمَا رَجُلٌ یَجُرُّ إِزَارَہُ خَسَفَ اللّٰہُ بِہٖ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ فِی الْأرْضِ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ)) ’’ ایک آدمی اپنے تہ بند کو گھسیٹ رہا تھا کہ اللہ تعالی نے اسے دھنسا دیا۔پس وہ قیامت تک زمین کی گہرائی میں نیچے جاتا رہے گا۔‘‘[2] 3۔خود پسندی میں مبتلا ہونا جی ہاں، اپنے حسن وجمال، یا خوبصورت لباس، یا مال ودولت، یا ذہانت وفطانت کی بناء پر خود پسندی میں مبتلا ہونا بھی تکبر ہی کی ایک صورت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِی فِی حُلَّۃٍ تُعْجِبُہُ نَفْسُہُ، مُرَجِّلٌ جُمَّتَہُ، إِذَا خَسَفَ اللّٰہُ بِہٖ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃ)) [3] ’’ ایک آدمی اپنے لمبے لمبے بالوں کو کنگھی کئے ہوئے خوبصورت لباس میں چل رہا تھا اور خود پسندی میں مبتلا تھا،
[1] صحیح مسلم : 106 [2] صحیح البخاری:5790 [3] صحیح البخاری:۵۷۸۹،صحیح مسلم : 2088