کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 160
لہٰذا مسلمان کو اکڑکر چلنے سے بچنا چاہئے۔اور اسے عاجزی اور انکساری کے ساتھ زمین پر چلنا چاہئے۔ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی صفات میں سے سب سے پہلی صفت یہ بیان فرمائی ہے : ﴿ وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ ہَوْنًا ﴾[1] ’’ اور رحمن کے حقیقی بندے وہ ہیں جو زمین پر انکساری سے چلتے ہیں۔‘‘ 2۔کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا بھی تکبر ہی کی ایک صورت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (( مَنْ جَرَّ ثَوْبَہُ خُیَلَائَ لَمْ یَنْظُرِ اللّٰہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ )) ’’ جو شخص اپنا کپڑا تکبر کرتے ہوئے گھسیٹے اس کی طرف اللہ تعالی قیامت کے روز دیکھنا بھی گوارا نہ کرے گا۔‘‘ تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میرا کپڑا ایک طرف سے نیچے کو ڈھلک جاتا ہے الا یہ کہ میں ہر وقت اس کا خیال رکھوں، تو کیا یہ بھی تکبر ہے ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : (( إِنَّکَ لَسْتَ تَصْنَعُ ذَلِکَ خُیَلَائَ )) ’’ آپ یقینا ایسا تکبر کے ساتھ نہیں کرتے۔‘‘[2] اِس حدیث سے یہ استدلال کرنا درست نہیں ہے کہ اگر تکبر نہ ہو تو کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکایا جا سکتا ہے، کیونکہ اِس میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ ہر وقت اپنے کپڑے کا خیال رکھتے تھے، مگر ان کے جسم کے نحیف ہونے کی وجہ سے کپڑا پھر بھی نیچے کو ڈھلک جاتا تھا۔تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا کہ آپ تکبر سے نہیں لٹکاتے۔ اور ہم ان لوگوں سے پوچھنا چاہتے ہیں جو اِس حدیث کو دلیل بنا کر کپڑا اپنے ٹخنوں سے نیچے لٹکاتے ہیں کہ کیا وہ بھی ابو بکر رضی اللہ عنہ کی طرح اپنے کپڑے کا ہر وقت خیال رکھتے ہیں کہ کہیں وہ نیچے کو نہ ڈھلک جائے ؟ یاد رہے کہ بغیر تکبر کے بھی کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا بہت بڑا گناہ ہے۔جس کی تائید حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث سے ہوتی ہے، جو بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْإِزَارِ فَفِی النَّارِ)) [3] ’’ جو تہ بند ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم کی آگ میں ہے۔‘‘
[1] الفرقان25 :63 [2] صحیح البخاری :3665 [3] صحیح البخاری :5787