کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 159
دَمُہُ وَمَالُہُ وَعِرْضُہُ)) [1]
’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔وہ اس پر ظلم نہیں کرتا، اسے رسوا نہیں کرتااور اسے حقیر نہیں سمجھتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین بارے فرمایا : تقوی یہاں ہوتا ہے۔کسی آدمی کے برا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے بھائی کو حقیر سمجھے۔ہر مسلمان کا خون، مال اور اس کی عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔‘‘
تکبر کی مختلف صورتیں
سامعین گرامی ! حدیث نبوی کی روشنی میں تکبر کی وضاحت کرنے کے بعد اب ہم اس کی مختلف صورتیں بیان کرتے ہیں۔
1۔اکڑ کر چلنا
زمین پر اکڑ کر چلنا اور فخر وغرور کا مظاہرہ کرنا تکبر ہے۔جس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿ وَ لَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ ﴾ [2]
’’اور لوگوں ( کو حقیر سمجھتے ہوئے اور اپنے آپ کو بڑا تصور کرتے ہوئے ) ان سے منہ نہ موڑنا۔اور زمین پر اکڑکر نہ چلناکیونکہ اللہ تعالی تکبر کرنے والے اور فخر کرنے والے شخص کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( بَیْنَمَا رَجُلٌ یَتَبَخْتَرُ،یَمْشِیْ فِی بُرْدَیْہِ، قَدْ أَعْجَبَتْہُ نَفْسُہُ، فَخَسَفَ اللّٰہُ بِہِ الْأَرْضَ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ فِیْہَا إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ)) [3]
’’ ایک آدمی اپنی دو چادریں پہنے ہوئے اکڑ کرچل رہا تھا اور خود پسندی میں مبتلا ہو چکا تھا۔اسی دوران اللہ تعالی نے اسے زمین میں دھنسا دیا۔چنانچہ وہ قیامت تک اس کی گہرائی میں نیچے جاتا رہے گا۔‘‘
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ تَعَظَّمَ فِی نَفْسِہٖ أَوِ اخْتَالَ فِی مِشْیَتِہٖ لَقِیَ اللّٰہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ)) [4]
’’ جو شخص اپنے آپ کو بڑا جانے یا اکڑ کر چلے تو وہ اللہ تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔‘‘
[1] صحیح مسلم :2564
[2] لقمان31 : 18
[3] صحیح مسلم :2088
[4] السلسلۃ الصحیحۃ : 543