کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 157
إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ فِیْ کَفَّۃٍ، رَجَحَتْ بِہِنَّ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَلَوْ أَنَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرْضِیْنَ السَّبْعَ کُنَّ حَلَقَۃً مُبْہَمَۃً إِلَّا قَصَمَتْہُنَّ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ))
’’میں تمہیں ( لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ) کے پڑھنے کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک پلڑے میں رکھ دی جائیں اور لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ والا پلڑا زیادہ وزنی ہو گا۔اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں کسی بند دائرے میں ہوتے تو لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ انھیں تباہ کردیتا۔‘‘
((وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ، فَإِنَّہَا صَلَاۃُ کُلِّ شَیْئٍ وَبِہَا یُرْزَقُ الْخَلْقُ ))
’’ اور میں تمہیں ( سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ) کے پڑھنے کا حکم بھی دیتا ہوں کیونکہ یہ ہر چیز کی دعا ہے اور مخلوق کو اسی کے ذریعے رزق دیا جاتا ہے۔‘‘
(( وَأَنْہَاکَ عَنِ الشِّرْکِ وَالْکِبْرِ )) ’’او رمیں تمہیں شرک اور تکبر سے منع کرتا ہوں۔‘‘
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا یا کسی اور صحابی نے پوچھا کہ شرک توہم جانتے ہیں، کبر کیا ہوتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلْکِبْرُ سَفَہُ الْحَقِّ وَغَمْصُ النَّاسِ ))’’ کبر حق کو ٹھکرانے اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔‘‘[1]
ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ تکبر دو چیزوں کا نام ہے :
1۔حق کو ٹھکرانا۔یعنی جب کسی کو قرآن وحدیث کی روشنی میں حق بات کا پتہ چل جائے، تو وہ اسے ٹھکرا دے اور اسے قبول کرنے سے انکار کردے۔
اور ’ حق ‘ کیا چیز ہے ؟ ’ حق ‘ وہ ہے جسے جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا۔یعنی قرآن وسنت
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّہُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّہِمْ کَفَّرَ عَنْہُمْ سَیِّاٰتِہِمْ وَاَصْلَحَ بَالَہُمْ ﴾[2]
’’ اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے عمل کرتے رہے اور اس پر ایمان لائے جسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا اور وہی ان کے رب کی طرف سے حق ہے، تو وہ ان کے گناہوں کو مٹا دے گا اور ان کے حال کو سنوار دے گا۔‘‘
لہذا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ’ حق ‘ یعنی قرآن وحدیث کے سامنے سرِ تسلیم خم کردے اور اپنے آپ کو اس کے سامنے جھکا کر اس پر عمل کرے اور اس سے راہ فرار اختیار نہ کرے۔ورنہ یہ بات یاد رکھے کہ جو شخص دانستہ طور پر ’ حق ‘ کو ٹھکراتا ہے، اس کو اللہ تعالی نے دردناک عذاب کی دھمکی دی ہے۔
[1] مسند أحمد :6583۔وصححہ الأرناؤط وکذا الألبانی فی الصحیحۃ :134
[2] محمد47 :2